ہے اگر تو پسند کرتا ہے تو میں تیرے لئے سفارش کردونگا اس نے بظاہر کچھ انکار کیا ؛لیکن عہدہ کی ہوس سے آخر راضی ہوگیاامام صاحب نے اس کو رخصت کردیا اور امانت رکھنے والے کو بلا کر کہا تو اب جا کر اپنی امانت طلب کر لے مل جائیگی،جب اس نے جاکر دوبارہ امانت طلب کی تو اس نے اس خیال سے کہ میری بد دیانتی کا شہرہ ہوجائیگا اور عہدۂ قضاء سے محروم ہوجاؤنگا اس نے امانت واپس کر دی ،بعد میں وہ شخص امام صاحب کے پاس عہدہ قضاء کا طالب ہوا تو آپ نے فرمایا کہ یہ عہدہ تیرے مرتبہ سے کم ہے ،اس سے بڑے عہدہ کے لئے میں خیال رکھوںگا۔(۱)
ایک عجیب وغریب تدبیر
امام طحاوی نے لیث بن سعد سے روایت کی کہ میںامام صاحب کا ذکر سنتا تھا،پھر مجھے امام صاحب کو دیکھنے کی تمنا ہوئی اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ ایک شخص کے پاس بھیڑ لگائے ہوئے ہیں ،میں ادھر متوجہ ہوا تو ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا اے ابوحنیفہ ! میں سمجھ گیا کہ یہ وہی ابو حنیفہ ہیں ،اس آدمی نے کہا کہ میں مالدار آدمی ہوں،میرا ایک لڑکا ہے ،میں اس کی شادی کرتا ہوں اور بہت سارا مال خرچ کرتا ہوں مگر وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے اور اس طرح میرا مال برباد ہوجاتا ہے ،اس کی کوئی تد بیر ہے ؟اما م صاحب نے فوراًفرمایااس کو غلاموں کے بازار میں لے جاؤ جب وہ کسی باندی کو دیکھنے لگے تو تم اس باندی کواپنے لئے خرید کر اس کے ساتھ نکاح کرادو ،اگر وہ طلاق دے گا تو وہ تمہارے ملک میں رہے گی اور اگر آزاد کریگا تو اس کا آزادکرنا جائز نہ ہوگا ۔لیث بن سعد کہتے ہیںخدا کی قسم ان کا صحیح اور بر جستہ جواب دینا مجھے بہت پسند آیا ،اس کے بعد میں ہمیشہ ان کا ذکر خیر کے ساتھ کرنے لگا۔(۲)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ للصیمری ص:۴۰
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱ ؍ ۱۳۸ ، الانتقاء ۱۵۴