کی،جب میں آپ کے چہرے کو دیکھتا تو فورا مجھے احساس ہوتا کہ آپ اللہ رب العزت سے ڈرنے والے ہیں، قاسم بن معن کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رات میں امام صاحب نے یہ آیت پڑھی بَلِ السَّاعَۃُ مَوْعِدُہُمْ وَالسَّاعَۃُ أَدْہَی وَأَمَر(۱) (بل کہ قیامت قائم ہے ان کے وعدے کا وقت اور وہ گھڑی بڑی آفت ہے اور بڑی کڑوی ہے) تو پوری رات گریہ وزاری کے ساتھ یہ آیت دہراتے رہے۔(۲)
عبد الرزاق بن ہمام کہتے ہیں میں جب بھی امام ابو حنیفہ کو دیکھتا تو آپ کی آنکھوں اور رخساروں پر رونے کے آثار محسوس کرتا(۳) یزید بن کمیت مشہور اولیاء اللہ میں ان کا شمار ہے، فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ انتہائی خشیت والے تھے، یحی بن نصر کہتے ہیں میرے والد امام صاحب کے دوست تھے جس کی بنا پر میں کبھی کبھی امام صاحب کے یہاں رات کو سوجاتا تھا تو میں دیکھتا کہ امام ابو حنیفہ پوری رات نماز میں مشغول رہتے اور میں چٹائی پر ان کے آنسوؤں کے گرنے کی آواز اس طرح سنا کرتا تھا گویا کہ بارش ہورہی ہو۔(۴)
حق گوئی
امام صاحب کو اللہ تعالیٰ نے حق گوئی کی عزیمت سے نوازا تھا، آپ عواقب وانجام کی پرواہ کئے بغیر بر ملا حق کا اظہار کیا کرتے تھے، آپ نے دربار سلطنت میں بھی حق گوئی سے پرہیز نہیں کیا، اور کبھی بھی خلیفہ وقت کے عتاب کا خیال نہیں کیا، ایک مرتبہ خلیفہ منصور اور اس کی بیوی حرہ میں ناچاقی ہوگئی، خاتون کو شکایت تھی کہ خلیفہ عدل نہیں کرتا، منصور نے کہا کسی کو منصف قرار دو، اس نے امام صاحب کا نام لیا، منصور نے امام صاحب کو بلا بھیجا خاتون پردے کے قریب بیٹھی، امام صاحب کی باتوں کو سن رہی تھی، منصور نے پوچھا شریعت مردوں کو کتنے نکاح کی اجازت دیتی ہے، امام صاحب نے کہا چار، منصور خاتون کی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) القمر:۴۶ (۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۲۰۸ (۳) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۱۹۰
(۴) عقود الجمان ص:۹ ۲۳