اور نہ کبھی کسی کے ساتھ خیانت کی اور نہ دھوکہ دیا(۱)عاصم بن یوسف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد میں امام ابو حنیفہ درس وتدریس میں مشغول تھے اور مسجد کے ایک گوشے میں ایک شخص مسلسل آپ کو گالیاں دے رہا تھا، مگر آپ اپنے کام میں مشغول تھے نہ اس کی طرف توجہ کی اور نہ ہی کوئی جواب دیا شاگردوں کو بھی جواب دینے سے منع کردیا، جب سبق ختم ہوا اور امام صاحب گھر کی طرف چلے تو وہ شخص آپ کے پیچھے ہوگیا اور راستے میں گالی دیتار ہا، جب امام صاحب کا گھر آگیا تو آپ نے فرمایا دیکھو بھائی میرا گھر آگیا اگر تمہیں اور بھی کچھ کہنا ہے تو میں رک جاتا ہوں تم اپنی بات مکمل کرلو تب میں گھر چلا جاؤں گا، اس پر وہ شخص شرمندہ ہوگیا۔(۲)
سخاوت وفیاضی
امام صاحب بہت کامیاب تاجر تھے اور آپ کی تجارت بڑی وسیع تھی، لیکن آپ نے علماء اور طلبہ کی خدمت کے لئے اپنی تجارت کو وسیع کیا تھا، آپ کی ایک مجلس تھی جس کا نام’’ مجلس برکت‘‘ تھا، جس میں ہر شخص مادی یا روحانی اعتبار سے مستفید ہوتا تھا، آپ اپنے شہر کے علماء وفضلاء اور طلبہ پر بہت زیادہ خرچ کیا کرتے تھے، حسن بن سلیمان کہتے ہیں میں نے امام ابو حنیفہ سے زیادہ کسی کو سخی نہیں دیکھا، انہوں نے اپنے شاگردوں میں سے ایک جماعت کا ماہانہ وظیفہ اپنی طرف سے مقرر کررکھا تھا اور سالانہ تحفہ وتحائف کا معمول اس کے علاوہ تھا(۳) ایک مرتبہ حضرت ا براہیم بن عیینہ قرض کی وجہ سے قید ہوگئے، حضرت امام صاحب کو جب معلوم ہوا تو آپ نے سارا قرض جو چار ہزار درہم سے زیادہ تھا اپنی طرف سے ادا کرکے انہیں رہائی دلائی، سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ امام صاحب بہت زیادہ خیرات کرنے والے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے میرے پاس اس کثیر مقدار میں ہدیہ بھیجا کہ مجھے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص: ۲۷۰ (۲) عقود الجمان ص: ۲۷۲
(۳) عقود الجمان ص:۲۳۳-مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۲۳۹