امام صاحب نہ صرف کپڑا خریدتے اور فروخت کرتے تھے؛بلکہ امام صاحب کا خز کا ایک کارخانہ تھا جس میں ریشم کے دھاگے اور ریشم کے کپڑے تیار کئے جاتے تھے اور اس کارخانہ میں بہت سے کاریگراورمزدور کام کرتے تھے اور اسی عمروبن حریث کی کوٹھی میں یہ کاریگر رہا کرتے تھے، علامہ ذہبی لکھتے ہیں:
امام ابو حنیفہ اپنی ذات میں ذہین ترین انسانوں میں سے تھے،انہوں نے فقہ، عبادت، پرہیز گاری اور سخاوت کو جمع کرلیا تھا اور حکومت کے عطیے قبول نہیں کیا کرتے تھے، بلکہ خود اپنی کمائی دوسروں پر خرچ کیا کرتے تھے، اپنی ضرورت پر دوسروں کو ترجیح دیتے تھے، ان کے یہاں ریشم بنانے اور ریشمی کپڑا بننے کا بہت بڑا خارخانہ تھا جس میں بہت سے کاریگر اور مزدور کام کرتے تھے۔(۱)
ذہبی کی تحریر سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ خز بافی کا کارخانہ بہت بڑا تھا اور اس کی شہرت پورے کوفہ میں تھی، اس کارخانہ اور اس دکان سے عام لوگ اچھی طرح واقف تھے اور اس میں بہت سے مزدور اور کاریگر کام کرتے اور رہتے تھے، یہ کارخانہ بھی عمروبن حریثؓ کے اسی مشہور کوٹھی میں تھا، یافعی نے لکھا ہے:
امام صاحب کی ایک بڑی کوٹھی تھی جس میں خز بنایا جاتا تھا ا ور امام صاحب کے پاس خز باف بھی تھے۔(۲)
غلاموں کے ذریعہ مال کی پھیری
امام صاحب کے یہاں تجارتی نفع اندوزی کی مختلف صورتیں رائج تھیں، ایک طریقہ یہ تھا کہ غلاموں کو مال دے کر تجارت کے لئے کسی دوسرے شہر میں بھیج دیا جاتا تھا،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ذہبی،شمس الدین ابو عبد اللہ، العبرفي خبر من غبر،باب سنۃ خمسین ومأ ۃ ۱ ؍۱۶۴ ، دارالکتب العلمیہ بیروت
(۲) الیافعی ص ۱؍۱۰ بحوالہ امام صاحب کی سیاسی زندگی ص:۹۰