پسندہے ؟دونوں نے کہا ہاں تب امام صاحب نے فرمایا تم دونوں اپنی بیویوں کو جن سے تمہارا نکاح پڑھایا گیا تھا اسے طلاق دے دو اورہر شخص اس سے نکاح کر لے جو اس کے ساتھ ہم بستر رہ چکی ہے ۔(۱)
حضرت سفیان ثوری نے جو جواب دیا تھا مسئلہ کے لحاظ سے وہ بھی صحیح تھا،وطی بالشبہ کی وجہ سے نکاح نہیں ٹوٹتا ہے مگر امام صاحب نے جس مصلحت کو پیش نظر رکھا وہ ان ہی کا حصہ تھا اس لئے کہ وطی بالشبہ کی وجہ سے عدت تک انتظار کرنا پڑتا جو اس وقت ایک مشکل امر تھا پھر عدت کے زمانے میںہر ایک کو یہ خیال گزرتا کہ میری بیوی دوسرے کے پاس رات گزار چکی ہے ،اور اس کے ساتھ رہنے پر غیرت گوارہ نہ کرتی اور نکاح کا اصل مقصد الفت ومحبت ،اتحاد واعتماد بڑی مشکل سے قائم ہوپاتا ۔
تکفیر میں حزم واحتیاط
امام صاحب حتی الامکان مومن کی تکفیر سے احتراز کرتے تھے، امام صاحب کا مسلک تھا کہ اگر کسی مسلمان میںکفر کے ننانوے وجوہات ہوں اور صرف ایک وجہ ایمان کی موجود ہوں تو اسی کو ترجیح دی جائیگی اور ممکن حد تک مومن کے فعل کی تاویل کی جائیگی، چنانچہ امام صاحب کے مختلف سوانح نگاروں نے یہ واقعہ لکھا ہے کہ ایک شخص امام صاحب کی مجلس میںحاضر ہوااور عرض کیا کہ ایک شخص اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے اس کے باوجود وہ جنت کی خواہش نہیں رکھتا ،جہنم سے ڈرتا نہیں ،مردہ کھاتا ہے ،بلا رکوع وسجدے کے نماز پڑھتا ہے،اس چیز کی شہادت دیتا ہے جسے اس نے دیکھا تک نہیں ،حق بات کو نا پسند کرتا ہے، رحمت خداوندی سے دور بھاگتا ہے اور یہود ونصاری کی تصدیق کرتا ہے ۔
بظاہر یہ سب وجوہات کفر کے ہیںجو اس شخص میں موجود ہیں،اس کے بارے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۱۱۲، عقود الجمان ص: ۲۵۵