بڑی مہارت رکھتے تھے، فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ کے علم پر سب کو اتفاق ہے اور ہماری مثال تو ان کے مقابلے میں ایسی ہے جیسی نہر فرات کے مقابلے میں چھوٹے نالے۔(۱)
وہ فرماتے ہیں میں نے امام صاحب سے زیادہ حدیث کی تفسیر جاننے و الااور حدیث سے فقہی نکتوں کی معرفت حاصل کرنے والا ابو حنیفہ سے بہتر کسی کو نہیں پایا۔(۲)ان کا ہی قول ہے کہ میں نے جس مسئلے میں امام صاحب کی مخالفت کی پھر میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ جس طرف امام صاحبؒ گئے وہ آخرت کے اعتبار سے نجات کے زیادہ قریب ہے اور بسا اوقات میں حدیث کی طرف مائل ہوا تاکہ اس مسئلے میں حدیث کا پتہ چلاؤں تو معلوم ہوا کہ امام صاحب مجھ سے بہت زیادہ صحیح حدیث کی بصیرت رکھنے والے ہیں۔(۳)
امام شافعی(۱۵۰ھ-۷۶۷ء/۲۰۴ھ-۸۲۰ء)
امام شافعی ائمہ متبوعین میں سے ہیں، امام ابو یوسف اور امام محمد کے شاگرد ہیں، فرماتے ہیں جو شخص امام ابو حنیفہ کی کتابوں کونہ دیکھے وہ عالم متبحر نہیں ہوسکتا۔(۴)وہ فرماتے ہیں جو شخص فقہ میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ امام ابو حنیفہ اور ان کے شاگردوں کی صحبت کو لازم پکڑلے، اس لئے کہ تمام لوگ فقہ میں ان کے خوشہ چیں ہیں۔(۴)
یحی بن سعید القطان (م۱۹۸ھ)
ائمہ جرح وتعدیل کے ستون شمار کئے جاتے ہیں، بڑے بلند پایہ کے محدث تھے،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) موفق ۲؍۴۳ بحوالہ امام اعظم ابو حنیفہ، ص:۱۳۰، مفتی عزیز الرحمن
(۲) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۰ (۳) تاریخ بغداد۱۳؍۳۴۰
(۴)ابن حجر مکی، الخیرات الحسان ص:۳۳، مطبع السعادہ ، بجوار محافظہ مصر
(۵) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۶