جو حدیث ان کے نزدیک صحیح ہوتی اور جس پر ثقہ محدثین کا عمل ہوتا اور جو حضورﷺ کا آخری عمل ہوتا یا جس پر اہل کوفہ کا عمل ہوتا اس کو اختیار کرتے تھے(۱) علی بن مسہر کہتے ہیں کہ سفیان ثوری سے کسی نے پوچھا کیا اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں جس سے کسی نے وضو کرلیا ہو فرمایا ہاں وہ پاک پانی ہے تو میں نے ان سے کہا کہ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ اس سے وضو کرنا جائز نہیں ہے تو سفیان ثوری نے مجھ سے پوچھا وہ ایسا کیوں کہتے ہیںمیں نے کہا کہ ان کا قول ہے کہ وہ ماء مستعمل ہے، علی بن مسہر کہتے ہیں کہ چند دنوں کے بعد میں سفیان ثوری کے پاس تھا ایک شخص نے یہی مسئلہ پوچھا تو سفیان ثوری نے کہا اس سے وضو کرنا درست نہیں وہ ماء مستعمل ہے اور اس مسئلے میں انہوں نے امام صاحب کے قول کی طرف رجوع کرلیا۔(۲)
امام مالک (۹۳ھ/۷۱۲ء=۱۷۹ھ/۸۰۵ء)
ائمہ متبوعین میں ان کا شمار ہوتا ہے، حدیث کے بڑے امام ہیں، بخاری کے منصہ شہود پر آنے سے پہلے ان کی کتاب موطا مالک کو ہی اصح الکتب کا درجہ حاصل تھا، ائمہ متبوعین میں امام مالک واحد امام ہیں جنہوں نے امام صاحب سے ملاقات کی ہے، دونوں کے درمیان بعض علمی مذاکرے بھی ہوئے ہیں، امام صاحب نے امام مالک سے بعض حدیثیں بھی روایت کی ہیں، امام مالک، امام صاحب کا بہت احترام کرتے تھے، علامہ صیمری نے عبد اللہ بن مبارک سے روایت کی ہے کہ میں امام مالک بن انس کے پاس تھا، اتنے میں ایک صاحب آئے، امام مالک نے ان کا بڑا احترام واکرام کیا، جب وہ چلے گئے تو امام مالک نے لوگوں سے پوچھا آپ لوگ جانتے ہیں یہ کون تھے؟ لوگوں نے کہا نہیں، فرمایا یہ ابو حنیفہ عراقی تھے، یہ اتنے علمی کمالات کے مالک ہیں کہ ا گر یہ کہہ دیتے کہ یہ ستون سونے کا ہے تو وہ ایسا ہی ہوجاتا ان کو علم فقہ میں من جانب اللہ ایسی توفیق دی گئی ہے کہ انہیں اس میں بہت زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ہے۔ (۳)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الانتقاء ص: ۱۴۳ (۲) الانتقاء ص: ۱۴۶ (۳) اخبار ابی حنیفہ و اصحابہ ص:۷۴