الحسن عنہ اس وقت امام ابو حنیفہ کی احادیث میں سے کتاب الآثار موجود ہے جسے محمد بن حسن نے روایت کیا ہے(۱) حافظ ابن حجر عسقلانی نے کتاب الآثار کے روات کے حالات پر دو کتابیں لکھی ہیں ایک کتاب مستقلا کتاب الآثار کے رجال کے متعلق ہے جس کا نام ’’الایثار بمعرفۃ رواۃ الآثار ‘‘ہے، دوسری کتاب ’’تعجیل المنفعۃ بزوائد رجال الاربعۃ‘‘ ہے۔
جامع ا لمسانید
اس کے علاوہ امام صاحب کے شاگردوں نے امام صاحب کی روایت کو اپنے اپنے مزاج ومذاق کے ا عتبار سے مسند کی شکل میں جمع کیا ہے اور علامہ خوارزمی(م ۵۶۶ھ) نے اکثر مسانید کو ’’جامع المسانید‘‘ کے نام سے یکجا کردیا ہے،وہ اپنی اس کتاب کے مقدمہ میں تحریر فرماتے ہیں میں نے شام میں بعض جاہلوں سے امام ابو حنیفہ کی حدیثوں کے مقدار کے بارے میں ایسی باتیں سنی جس سے امام صاحب کی تنقیص ہوتی تھی وہ امام صاحب کی طرف قلت حدیث کو منسوب کرتے تھے ا ور اس قلت حدیث کی دلیل میں مسند شافعی اور موطا مالک کو پیش کرتے تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ امام ابو حنیفہ کی کوئی مسند نہیں ہے، وہ تو صرف چند حدیثیں ہی روایت کرتے تھے، اس پر دینی غیرت وحمیت دامن گیر ہوئی تو میں نے فیصلہ کرلیا کہ بڑے بڑے علمائے حدیث نے ابو حنیفہ کی لکھائی ہوئی حدیثیں جو پندرہ مسندوں میں جمع ہیں ان کو یکجا کردوں۔
ان سب پر مستزاد یہ کہ بہت سے محدثین نے بھی امام صاحب کی روایت کو ا پنی کتاب میں جگہ دی ہے، امام شافعیؒ نے ’’ کتاب الام‘‘ میں امام صاحب کی سند سے ۱۸ ؍ احادیث نقل کی ہے، مصنف ابن ابی شیبہ میں چالیس حدیثیں، مصنف عبد الرزاق میں پچپن حدیثیں، ابن حزم کی ’’محلی‘‘ میں گیارہ حدیثیں مذکور ہیں، اس کے علاوہ بیہقی، ابن خزیمہ،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابن حجر عسقلانی، ابو الفضل احمد بن علی بن محمد بن احمد، تعجیل المنفعۃ بزوائد رجال الائمۃ الاربعۃ ۱؍۲۳۹، دارالبشائر، بیروت، ۱۹۹۶ء