میں آپ کی کیا رائے ہے ،جس شخص نے یہ سوال کیا تھا وہ امام صاحب سے بغض رکھتا تھا ، آپ نے پوچھا تم اس سوال کا حل جانتے ہو ؟اس نے کہا نہیں ؛لیکن یہ بہت بری چیز ہے ، امام صاحب نے اپنے شاگردوں سے پوچھا،اس شخص کے بارے میں تم لوگوں کی کیا رائے ہے ،ان سب نے ایک زبان ہوکر کہا جس شخص کے یہ صفات ہوںوہ بد ترین انسان ہے ، امام صاحب نے فرمایا میرے نزدیک وہ شخص اولیاء اللہ میں سے ہے ،سائل کو حیرت ہوئی تو امام صاحب نے فرمایا: سنو! تمہارا یہ کہنا کہ جنت کی آرزو نہیں رکھتا اور جہنم سے نہیں ڈرتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص جنت کے مالک کی آرزو رکھتا ہے اور جہنم کے مالک سے ڈرتا ہے ،تمہارا یہ کہنا کہ مردار کھاتا ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مچھلی کھاتا ہے ،تمہارایہ کہنا کہ بلارکوع وسجدہ کے نماز پڑھتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جنازہ کی نماز پڑھتا ہے ،تمہارا یہ کہنا کہ حق کو ناپسند کرتا ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص زندگی کو پسند کرتا ہے ،تاکہ اللہ کی خوب اطاعت کرسکے اور موت کو ناپسند کرتا ہے جبکہ موت حق ہے ،تمہارا یہ کہنا کہ فتنہ کو پسند کرتا ہے ،اس کامطلب یہ ہے کہ مال اور اولاد سے محبت رکھتا ہے ،اللہ تعالی نے فرمایا إنما أموالکم وأولادکم فتنۃ،تمہارا یہ کہنا کہ رحمت سے بھاگتا ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ بارش سے بھاگتا ہے اور تمہارا یہ کہنا کہ یہود ونصاری کی تصدیق کرتا ہے تو وہ یہود کے اس قول لیست النصاری علی شیء اور نصاری کے قول لیست الیہود علی شیء کی تصدیق کرتا ہے جو کہ عین ایمان ہے ،یہ سن کر وہ آدمی کھڑ ا ہوا اور امام صاحب کی پیشانی کو بوسہ دیا اور کہا کہ آپ نے حق فرمایا ،میں اسکی گواہی دیتا ہوں ۔ (۱)
رافضی نے توبہ کرلی اور شنیع حرکت سے باز آگیا
کوفہ کا ایک رافضی حضرت عثمان ذوالنورین کے خلاف بکواس کرتا تھا ،کبھی انہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص:۲۴۶