خالد السمتي ویحیٰ بن زکریا بن أبي زائدۃ۔(۱)
امام صاحب کے تلامذہ جنھوں نے فقہ حنفی کو مدون کیا چالیس ہیں ان میں دس سابقین میںسے: ابویوسفؒ، زفر بن ہذیل، داؤد طائی، اسد بن عمرو، یوسف بن خالد سمتی، یحییٰ بن زکریا بن ابوزائدہ ہیں۔
یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ چالیس افراد کی دستوری کمیٹی کے علاوہ دس یا بارہ افراد پر مشتمل ایک دوسری خصوصی کمیٹی تھی، جو فیصلے کو آخری شکل دیتی تھی اور حتمی نتائج پر پہنچتی تھی، جیسا کہ صیمری نے امام زفرؒ کے متعلق لکھا ہے:
ثم انتقل إلی أبي حنیفۃ فکان أحد العشرۃ الأکابر الذین دونوا الکتب مع أبي حنیفۃؒ۔(۲)
پھر امام ابو حنیفہؒ کے پاس آئے اور امام صاحب کے ان دس لوگوں کی خصوصی کمیٹی کے رکن بنے جنھوں نے فقہ حنفی کو مدون کیا۔
ذیل میں انہیں سابقین فقہ حنفی اور تدوین فقہ کی دستوری کمیٹی کے ارکان کے مختصر حالات قلم بند کیے جاتے ہیں:
امام ابو یوسفؒ(۱۱۳ھ-۱۸۲ھ)
آپ کا اصل نام یعقوب بن ابراہیم ہے، کوفہ میں پیدا ہوئے اور ۱۸۲ھ میں وفات پائی، معاشی اعتبار سے بہت کمزور تھے، لیکن علم کا شغف بچپن ہی میں پیدا ہوگیا تھا، والد کی خواہش تھی کہ آپ کوئی کام کریں اور گھر کا انتظام کریں، لیکن امام صاحب کی صحبت فیض رسا نے مالی اعتبار سے بھی بے نیاز کردیا اور علمی دنیا میں قاضی القضاۃ کے مقام تک پہنچادیا، خلیفہ مہدی نے ۱۶۶ھ میں قاضی کے عہدہ پر مامور کیا، مہدی کے بعد اس کے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تقدمہ نصب الرایہ،للشیخ زاہد حسن الکوثری ص:۳۸۱
(۲) اخبار ابی حنیفہ ص ۱۰۷