شعبہ بن حجاج (۸۰ھ=۱۶۰ھ)
شعبہ بن حجاج کا شمار صحاح ستہ کے اعلیٰ روات میں ہوتا ہے، سفیان ثوری آپ کو امیر المؤمنین فی الحدیث کہا کرتے تھے، آپ عراق میں جرح وتعدیل کے سب سے پہلے امام گزرے ہیں،ان کا بیان ہے:
خدا کی قسم امام ابو حنیفہ بہترین فہم والے اور عمدہ حافظہ والے تھے(۱) یہاں کے لوگوں نے آپ پر طعن وتشنیع شروع کی ، اس وجہ سے کہ آپ ان سے بہترین فہم اور عمدہ حافظہ والے تھے اور اللہ کی قسم! وہ یقینا اللہ تعالیٰ سے ملیں گے(اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا نتیجہ دیکھ لیں گے، کیوں کہ وہ ان چیزوں سے پوری طرح واقف ہیں)
امام شعبہ ،امام ابو حنیفہ کے لئے رحم کی دعائیں کیا کرتے تھے(۲) ایک دفعہ فرمایا جس طرح میںجانتا ہوں کہ آفتاب روشن ہے اسی طرح یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ علم اور ابو حنیفہ ہم نشیں ہیں(۳) اور فرماتے تھے امام ابو حنیفہ ثقہ تھے اور ایسے سچے لوگوں میں تھے کہ کبھی بھی ان پر جھوٹ کی تہمت نہیں لگی اور اللہ کے دین میں مامون اور معتمد تھے، احادیث صحیحہ بیان کیا کرتے تھے۔
سفیان ثوری(۹۷ھ/۷۱۶ء=۱۶۱ھ/۷۷۸ء)
سفیان ثوری کی شان سے علم حدیث کا ہر طالب علم ا چھی طرح واقف ہے، امام شعبہ ان کی توثیق میں ھو أحفظ مني کہتے ہیں اور کبھی خطیب ائمۃ المسلمین سے یاد کرتے ہیں، یہی سفیان ثوری فرماتے ہیں ا مام ابو حنیفہ علم پر سختی سے عمل کرنے والے تھے، اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بہت دور بھاگتے تھے، اس سے کہ اسے حلال کردیا جائے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) دکتور محمد قاسم،مکانۃ الامام ابی حنیفہ بین المحدثین ص:۱۹۹ رسالۃ نالت شہادۃ الدکتوراہ من جامعۃ الدراسات الاسلامیہ، پاکستان (۲) عقود الجمان ص:۲۰۵ (۳) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ـ ص:۹