کے متعلق ان کی شہادتیں انتہائی اہم ہیں، انہوں نے اپنی مختلف تصانیف میں امام صاحب کا ذکر خیر کیا ہے، الحطۃ في ذکر الصحاح الستۃ میں انہوں نے طبقہ ثالثہ کے ائمہ کبار میں امام جعفر صادق، امام مالک، امام اوزاعی،امام ثوری، ابن جریج اورامام شافعی کاتذکرہ کیا ہے، اس میں امام جعفر صادق کے بعد امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کا بھی تذکر ہ کیا ہے۔(۱)
اپنی ایک فارسی تصنیف میں نواب صاحب نے امام صاحب کو علم دین میں منصب امامت پر فائز ہونے کے ساتھ زہد وعبادت میں ائمہ سلوک کا امام بھی تسلیم کیا ہے، چنانچھ لکھتے ہیں:
امام اعظم ابو حنیفہ کوفی ولے چنانکہ در علم دین منصب امامت دارد وہمچناں در زہد و عبادت امام سالکان است۔(۲)
مولانا عبد الرحمن مبارکپوری(م۱۳۵۳ھ)
علم حدیث میں آپ کی شخصیت کا اندازہ آپ کی تصنیف ’’تحفۃ الاحوذی‘‘سے لگایا جاسکتا ہے جو ترمذی شریف کی انتہائی جامع اور مفید شرح ہے اور شرح احادیث میں بہت کامیاب بھی ہے، اگر چہ اہل حدیث ہونے کی وجہ سے دلائل میں بعض جگہوں پر احناف کا بے جا تعاقب بھی کیا ہے؛لیکن امام صاحب کے مقام بلند کے معترف تھے اور حدیث میں امام صاحب کی خدمات کو سراہتے تھے، چنانچہ تحفۃ الاحوذی میں لکھتے ہیں:
حدیث کی قیود وشرائط کے بارے میں جتنی شدید پابندی اور احتیاط امام ابو حنیفہ نے کی ہے اور کسی نے اس کا ثبوت نہیں دیا ہے۔(۳)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) صدیق حسن خان القنوجی، الحطۃ فی ذکر الصحاح الستۃ ۱؍۹۰، الفصل الثامن فی علم اسماء،دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۸۵ء
(۲) سرفراز خاں صفدر،مقام ابی حنیفہ ص:۸۱، دارالاشاعت دیوبند ۲۰۰۰ء
(۳) مبارکپوری، ابو ا لعلماء محمد عبد الرحمن،تحفۃ الاحوذی۳؍۲۳۹، باب ما جاء فی زکاۃ مال الیتیم، حدیث نمبر:۶۴۱