مبارک کے ان اشعار کو نقل کیا ہے:
لقد زان البِلادَ ومَنْ عَلَیْہَا
٭
إمامُ المسلمینَ أبو حَنِیْفَۃَ
مسلمانوں کے امام ابو حنیفہ نے تمام شہروں اور جو کچھ ان میں ہے سب کو مزین کردیا ہے۔
بآثارٍ وفقہٍ في حدیثٍ
٭
کآثارِ الزَبُوْرِ علی الصَحِیْفَۃَ
ان کی حدیث اور فقہ نے صفحات ایسے مزین کردئے جیسے زبور کی آیات نے صفحات کو مزین کردیا تھا۔
فَمَا في المَشْرِقَیْنِ لہ نظیرٌ
٭
ولا بالمَغْرِبَیْنِ ولا بکوفَۃَ
امام ابو حنیفہ جیسے نہ مشرق میں ہے اور نہ مغرب اور نہ ہی کوفہ میں ان جیسا پیدا ہوا۔
رأیتُ العَائِبِیْنَ لہ سفَاہَا
٭
خلافُ الحَقِّ مع حججٍ ضعیفۃ
میں نے امام صاحب پر عیب لگانے والوں کو بے و قوف دیکھا، جنہوںنے ضعیف دلائل سے ان کا مقابلہ کیا ہے۔ (۱)
امام ابو حنیفہ خوش اخلاق تھے
عبد اللہ ابن مبارک فرماتے ہیں امام صاحب کی مجلس سب سے زیادہ باوقار ہوا کرتی تھی،آپ خوش رو، اور خوش اخلاق تھے، کپڑا صاف ستھرا زیب تن فرماتے تھے، ایک دن ہم لوگ جامع مسجد میں تھے، ایک سانپ امام صاحب کی گود میں گر گیا، لوگ بھاگ پڑے لیکن امام صاحب سنجیدگی کے ساتھ اپنی جگہ بیٹھے رہے، اور سانپ کو جھٹک دیا۔(۲)
امام اوزاعی کی تنبیہ
عبداللہ ابن مبارک فرماتے ہیں: میں امام اوزاعی کے پاس ملک شام گیا تو انہوں نے مجھ سے کہا اے خراسانی! یہ کون بدعتی کوفہ میں پیدا ہوگیا ہے؟ جس کی کنیت ابو حنیفہ ہے،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ۸۵ (۲) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۳۷