علامہ ابن خلدون (۷۳۲ھ-۱۳۳۲ء/۸۰۸ھ-۱۴۰۶ء)
مشہور مؤرخ اور ناقد،نادرۃ العصر عبد الرحمن بن خلدون کے نزدیک امام ابو حنیفہ صرف ایک محدث ہی نہیں تھے،بلکہ آپ امام صاحب کو علم حدیث کے کبار مجتہدین میں شمار کرتے تھے، چنانچہ آپ اپنی بے نظیر اور لاجواب کتاب مقدمہ ابن خلدون میں لکھتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے علم ِحدیث میں بڑے مجتہدین میں سے ہونے کی یہ دلیل ہے کہ ان کے مذہب پر رداً وقبولاً اعتماد اور بھروسہ کیا گیا ہے ۔ (۱)
حافظ ابن حجر عسقلانی(۷۷۳ھ-۸۵۲ھ)
حافظ ابن حجر فن حدیث کے امام اور جرح وتعدیل میں اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں، جرح و تعدیل پر ان کی کتابیں مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں، حافظ ابن حجر ،امام صاحب کے بہت مداح تھے، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ابن حجر نے امام صاحب کی تضعیف کی ہے، یہ ابن حجر پر افتراء ہے، انہوں نے اپنی کتاب’’ تقریب التہذیب‘‘ میں جس میں انہوں نے اعدل اقوال ذکرکرنے کا وعدہ کیا ہے، اس میں انہوں نے امام صاحب کے ضعف کی طرف اشارہ بھی نہیں کیا ہے،بلکہ امام صاحب کے تذکرہ میں ’’الامام‘‘ کے توثیقی الفاظ ذکر کرنا او ران کو ترمذی ونسائی کا راوی شمار کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ان کے نزدیک امام ابو حنیفہ ثقہ اور قوی ہیں۔
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں اور اسی سبب سے جارحین کی جرح امام ابو حنیفہ کے حق میں مقبول نہیں مثلا بعض نے کثرتِ قیاس کی وجہ سے اور بعض نے قلت ِعربیت کی وجہ سے اور بعض نے قلت ِروایت کی وجہ سے ان پر جرح کی ہے، لیکن یہ ایسی جرح ہے جس سے راوی میں کوئی عیب پیدا نہیں ہوتا، لہٰذا یہ جرح مقبول نہیں،بلکہ مردود ہے۔(۲)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابن خلدون، عبد الرحمن بن محمد بن محمد،مقدمہ ابن خلدون ۱؍۵۶۲، دارالفکر بیروت ۱۹۸۸ء
(۲) عبد الرشید نعمانی ،مکانۃ الامام ابی حنیفہ فی الحدیث ص: ۱۲۲، مکتب المطبوعات الاسلامیہ حلب ۱۴۱۶ھ