پیش لفظ
نامورعالم دین، فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب مد ظلہ ا لعالی
ناظم المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد وسکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
بلا شبہ مذہب اسلام ایک آفاقی اور قیامت تک باقی رہنے والا دین ہے، کیوں کہ اللہ نے اپنے تمام بندوں کے لئے اسی دین کو پسند فرمایا ہے: إِنَّ الدِّیْنَ عِندَ اللّہِ الإِسْلاَمُ۔(آل عمران:۱۹) اور اس کی حفاظت کا وعدہ بھی فرمایا ہے: إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ۔(الحجر: ۹) چونکہ دنیا دارالاسباب ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس دین کی حفاظت کے لئے بھی اسباب پیدا فرمائے ہیں، پوری اسلامی تاریخ کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آئے گی کہ اللہ تعالیٰ ہر دور میں اپنے پسندیدہ دین کی حفاظت کے لئے رجال اللہ اور علماء ربانیین کو پیدا فرماتے رہے ہیں، جنہوں نے دین کی حفاظت اور علم دین کی اشاعت میں عظیم قربانیاں پیش کی ہیں اور اسی کام کو اپنی زندگی کا اہم مشن بنایا ہے، ان ہی اہم شخصیات میں ایک نام امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے خدمت دین اور علوم اسلامی کی ترویج واشاعت اور شریعت مطہرہ کی حفاظت وصیانت کے لئے منتخب فرمالیا تھا، یہ بات امام صاحبؒ سے صرف تعلق اور عقیدت پر مبنی نہیں ہے، بلکہ اس سلسلہ میں خود رسول اللہﷺ کی پیش گوئی موجود ہے، چنانچہ آپؐ نے فرمایا: لو کان الدین عند الثریا لذہب رجل من فارس أو قال: من أبناء فارس، حتی یتناولہ (مسلم:۲؍۳۱۲) ’’اگر دین ثریا پر ہوتا، تب بھی اسے فارس کا ایک شخص حاصل کرکے ہی رہتا، یا فرمایا: فارس کے کچھ لوگ‘‘