متقی وعادل لوگوں کی ایک خاص جماعت نقل کرتی ہو (۱) اس حوالے سے دیکھا جائے تو امام اعظم نے وہی روایات لی ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے تابعین اور کبار تابعین کو آپ نے خود ملاحظہ فرمایا، علامہ ذہبی تحریر فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ احادیث کی وہ روایت لیتے ہیں جو آپ کے نزدیک صحیح ہوتی تھیں اور جنہیں ثقہ راویوں کی جماعت روایت کرتی ہو۔(۲)
امام صاحب مجتہد مطلق تھے
امام صاحب کی محدثیت پر ایک مضبوط دلیل یہ ہے کہ امام صاحب بالاتفاق مجتہد مطلق ہیں اور مجتہد کے لئے ضروری ہے کہ دیگر علوم کے ساتھ علم حدیث میں مہارت اور ناسخ ومنسوخ کی کامل معرفت ہو؛بلکہ امام احمد بن حنبل نے مجتہد کے لئے پانچ لاکھ احادیث کے حفظ کو بھی شرط قرار دیا ہے اور جب امت نے امام صاحب کے اجتہاد کو بلا اختلاف قبول کیا ہے تو گویا التزاماً امام صاحب کے علم حدیث میں امتیازی شان کو بھی تسلیم کیا ہے، اس لئے اس کے بعد امام صاحب کی محدثیت پر کسی دلیل کی چنداں ضرورت نہیں۔
علم حدیث میں امام صاحب سب سے ممتاز ہیں
جس طرح فقہ میں امام صاحب کو امتیاز وتفوق اور اولیت ومرجعیت حاصل ہے اسی طرح علم حدیث میں بھی اولیت واسبقیت حاصل ہے،(۱) علم فقہ کی طرح علم حدیث کی روایت ودرایت کے اصول سب سے پہلے آپ نے قائم کیا، (۲) محدثین میں سب سے زیادہ حدیثیں آپ کو یاد تھیں،(۳) اصول استنباط بھی سب سے پہلے آپ نے قائم کیا، (۴) احادیث کو فقہ کی ترتیب پر سب سے پہلے آپ نے جمع کیا،(۵) آپ کی سند سب سے عالی ہے، آپ کی سندوں میں وحدانیات وثنائیات اور ثلاثیات بھی ہیں جب کہ بخاری کے پاس صرف ثلاثیات ہیں اور بخاری کی اکیس ثلاثیات میں سولہ ثلاثیات امام صاحب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) المیزان الکبری ۱؍۶۳ (۲) مناقب ا لامام ابی حنیفہ وصاحبیہ للذہبی ص:۲۰