مدحیہ اشعار
عبد اللہ ابن مبارک نے امام صاحب کی شان میں کئی مدحیہ ا شعار بھی کہے ہیں، چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:
رأیتُ أبَا حَنِیفَۃَ کُلَّ یَوْمٍ
٭
یَزِیْدُ نُبَالَۃً ویَزِیْدُ خَیْرًا
میں نے امام ابو حنیفہ کو دیکھا کہ وہ علم وذہانت میں ہر روز ترقی کرتے ہیں، اور خیر میں بڑھتے جاتے ہیں۔
ویَنْطِقُ بالصوابِ ویَصْطَفِیہِ
٭
إذا مَا قَالَ أہلُ الجَوْرِ جَوْرًا
اور درست بات کرتے ہیںاور درستگی کے متلاشی رہتے ہیں، جب کہ جھوٹے لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔
یُقَایِسُ من یُقَایِسُہ بُلّبٍ
٭
فَمَن ذا یَجْعَلُونَ لہ نَظِیرَا
جو قیاس میں ان کا مقابلہ کرتا ہے وہ عقلمندی کے ساتھ ان کا مقابلہ کرتے ہیں، وہ کون ہے جس کو لوگ ان کا نظیر بنائیں گے۔
کَفَانَا فَقْدُ حَمَّادٍ وَکَانَتْ
٭
مُصِیْبَتُنَا بہ أمرًا کبیرًا
حماد بن سلیمان کی موت امر عظیم تھی، مگر ابو حنیفہ ہمارے لئے ان کے بدل ہوگئے۔
فَرَدَّ شَمَاتَۃَ الأعدائِ عَنَّا
٭
وأَنْشَاء بَعْدَہُ عِلمًا کثیراً
ابو حنیفہ نے شماتت اعداء کو ختم کردیا، اور حماد بن سلیمان کے بعد علم کثیر کو رواج دیا۔
رَأیتُ أبَا حَنِیفۃَ حین یُوْتی
٭
ویُطْلَبُ عِلْمُہ بحرًا غَزِیرًا
میں نے ابو حنیفہ کو دیکھا جب ان کے سامنے مسائل پیش کئے جاتے اور امام ابوحنیفہ ہی ان کے واقف کار پائے جاتے ۔
قاضی ابو عبد اللہ حسین بن علی صیمری نے امام صاحب کے متعلق عبد اللہ بن