ولذالک ختم الإمام الذہبي ترجمۃ الإمام في سیر النبلاء ۵؍۲۸۸) بقولہ وبہ نختم قلت الإمامۃ في الفقہ ودقائقہ مسلمۃ إلی ہذا الإمام وہذا أمر لا شک فیہ ۔
ولیس یصح في الأذہان شيء = إذا احتاج النہار إلی دلیل(۱)
امام صاحب کے فضائل ومناقب کے لئے یہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم وفہم کا وافر حصہ عطا فرمایاتھا، یہاں تک کہ امام شافعی نے کہا کہ لوگ فقہ میں ابو حنیفہ کے خوشہ چیں ہیں اور امام صاحب کی اسی عبقریت کی بنا پر امام ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں زبردست خراج عقیدت کے ساتھ اپنے کلام کو ختم کیا اور اس پر میں بھی اپنی بات مکمل کرتا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ فقہ اور اس کی باریکیوں میں امام صاحب کی امامت مسلّم تھی اس میں کوئی شک نہیں ہے، جب دن کو ثابت کرنے کے لئے دلیل کی ضرورت پڑے تو پھر ذہن میں کوئی بھی چیز درست نہیں ہوسکتی ہے۔
شیخ عبد اللہ بن باز(م۱۴۲۰ھ)
ماضی قریب میں عرب کے مشہور اور متبحر لوگوں میں ان کا شمار ہوتا ہے، حدیث اور فقہ میں جو ان کا مقام ہے اور علماء اہل حدیث کے نزدیک جو ان کی اہمیت ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے،شیخ بن باز عقیدہ سلف کے حامل تھے اور ا ئمہ اربعہ کا ان کے یہاں بہت زیادہ احترام پایا جاتا ہے، عبد اللہ بن امام احمد کی کتاب میں ا مام صاحب کی طرف خلق قرآن کو منسوب کیا گیا ہے، اس سلسلے میں شیخ بن باز سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے امام صاحب کی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) البانی، ابو عبد الرحمن ناصر الدین،سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ،باب ۴۵۸-۱؍۶۶۷، دارالمعارف الریاض ڈیجیٹل لائبریری ۱۹۹۲ء