مکی بن ابراہیم (۱۲۶ھ=۲۱۵ھ)
امام بخاری کے استاذ ہیں اور بخاری کی اکثر ثلاثیات انہی سے مروی ہیں،وقت کے بڑے بڑے محدث نے آپ کی شاگردی اختیار کی، امام احمد، ابن معین، ذہلی، آپ کے شاگرد ہیں آپ کو امام ابو حنیفہ نے ہی علم کی طرف متوجہ کیا تھا، وہ فرماتے ہیں میں تجارت کیا کرتا تھا ایک بار امام صاحب کی خدمت میں آنا ہوا تو فرمانے لگے کہ مکی تم تجارت کرتے ہو مگر تجارت میں بھی جب تک علم نہ ہو بہت خرابی ہے پھر تم علم کیوں نہیں سیکھتے اور حدیثیں کیوں نہیں لکھتے؟ امام ممدوح مجھے برابر اس طرف توجہ دلاتے رہے، یہاں تک کہ میں نے اس کی تحصیل شروع کردی اور کتابت ِعلم کی طرف متوجہ ہوگیا، آخر اللہ نے مجھے اس سے بہت کچھ عطا فرمایا اسی لئے میں ہر نماز کے بعد اور جب بھی امام صاحب کا ذکر آتا ہے ان کے حق میں دعائے خیر کرتا ہوں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان ہی کی برکت سے میرے لئے علم کا دروازہ کھولا(۱) اسماعیل بن بشر فرماتے ہیں ایک دفعہ ہم مکی کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے روایت شروع کی یہ حدیث ہم سے امام ابو حنیفہ نے روایت کی اتناہی کہا تھا کہ ایک مسافر اجنبی شخص چیخ پڑا ہم سے ابن جریج کی حدیث بیان کرو ابو حنیفہ سے روایت مت کرو اس پر مکی کو اس قدر غصہ آیا کہ چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمانے لگے ہم بیوقوفوں کو حدیثیں بیان نہیں کیا کرتے تیرے لئے مجھ سے حدیثیں لکھنا حرام ہے، میری مجلس سے اٹھ جا اور جب تک اس شخص کو اٹھا نہیں دیا گیا انہوں نے حدیث بیان نہیں کی اور جب اس کو نکال دیا گیا توپھر حدثنا ابو حنیفہ کا سلسلہ شروع فرمایا(۲) علامہ کوثری نے ان کو طبقات حنفیہ میں شمار کیا ہے، علامہ موفق ان کے متعلق لکھتے ہیں کہ وہ امام صاحب سے بڑی محبت کرتے تھے اور امام صاحب کے مذہب میں متعصب تھے۔(۳)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابن ماجہ اور علم حدیث بحوالہ محدثانہ جلالت شان ص:۲۹۲
(۲) مناقب موفق ۱؍۲۰۴ (۳) مناقب موفق ۱؍۲۰۴