نے نئی بیوی کو طلاق بھی نہیں دی، اس لئے کہ وہ بھی گھر میں ہی تھی ۔ (۱)
قسم سے بچنے کی تدبیر
منا قب زرنجری میںہے کہ ایک شخص نے قسم کھائی اگر میں انڈا کھاؤںتو میری بیوی کو طلاق ،اتفاق سے اس کی بیوی آستین میں رکھ کر انڈ ا لائی ،اس نے کہا جو کچھ تیری آستین میں ہے اسے اگر نہ کھاؤں تو تمہیں طلاق ،اس کو معلوم نہیں تھا کہ آستین میں انڈا ہی ہے ،امام صاحب سے مسئلہ پوچھا گیا کہ کس طرح یہ آدمی اپنی قسم سے بری ہوسکتا ہے ؟امام صاحب نے فرمایا وہ انڈے مرغی کے نیچے رکھے جائیں ،جب بچے نکل آئیں تو ذبح کرکے بھون کرکھائے یا پکا کر شورباپی لے تو حانث نہ ہوگا ،اس طرح جو کچھ آستین میں تھا اسے کھا لیا خول اور چھلکے کا اعتبار نہیں اس لئے کہ یہ کھائے نہیں جاتے ہیں ۔(۲)
امام صاحب کے زمانے میں ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ کوفہ کے خاندان سادات میں سے کسی ہاشمی جوان کاانتقال ہوگیا، فرط محبت میں اس کی ماں نے جنازے کے ساتھ چلنے اورنماز پڑ ھنے کی ضد کی، بہت سمجھا یا اور منع کیا تو قسم کھالی کہ بغیر جنازہ کی نماز پڑھے واپس نہ ہوںگی، اس کے شوہر یعنی میت کے باپ نے جب دیکھا تو کہا اگریہ یہیں سے واپس نہ ہوئی تو اس کو طلاق ،اس وقت سفیان ثوری، ابن ابی لیلیٰ، ابن شبرمہ، ابو الاحوص اور امام ابو حنیفہ موجود تھے، جنازہ رکھا ہوا تھا کسی میں ا ٹھانے کی ہمت نہ تھی ، کسی عالم کے سمجھ میں مسئلے کا حل نہ آتا تھا، سب پریشان تھے، آخر میں امام صاحب نے میت کی ماں کو بلوایا اور فرمایا تو یہیں جنازہ پڑھ لے جب وہ جنازہ پڑھ چکی تو آپ نے فرمایا اب تو واپس ہوجا، وہ واپس چلی گئی،تب جنازہ اٹھایا گیا، اس موقع پر ابن شبرمہ نے فرمایا : عجزت النساء
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تذکرۃ النعمان ص:۲۵۱
(۲) تذکرۃ النعمان ،ص:۲۵۳