جس میںبڑے بڑے نامور شاگردوں کا اجتماع ہوتا جو مسائل اتفاق رائے سے طے ہوتے انہیں قلم بند کرلیا جاتا، نماز ظہر پڑھ کر گھر آتے، کچھ دیر آرام کرتے، نماز عصر کے بعد دوستوں سے ملتے، بیماروں کی عیادت کرتے، مرنے والوں کی تعزیت او رغریبوں کی خبرگیری کرتے، نماز مغرب کے بعد دوبارہ درس کا سلسلہ شروع ہوتا اور عشاء تک جاری رہتا اور نماز عشاء پڑھ کر عبادت میں مشغول ہوجاتے اور اکثر رات بھر نہ سوتے۔(۱)
عبادت وریاضت
کتاب وسنت کی تعلیم، فقہ کی تدوین اور تجارتی مصروفیات کے ساتھ امام صاحب نے زہدوتقویٰ اور عبادت وریاضت میں جس طرح پوری زندگی گزاری وہ حیرت انگیز ہے، امام صاحب کے معاصرین اور آپ کے ساتھ رہنے والوں نے جو امام صاحب کی ریاضت کی جو تفصیل پیش کی ہے و ہ حیران کن ہے، چند معتمد بزرگوں کے اقوال بیان کئے جاتے ہیں:
شریک کا بیان ہے میں نے حماد بن ابی سلیمان، علقمہ بن مرثد، محارب بن دثار، عون بن عبد اللہ، عبد الملک بن عمیر، ابو ہمام سلولی، موسی بن طلحہ اور ابو حنیفہ کو دیکھا ہے اور ان کی صحبت میں رہا ہوں، ان میں سے کسی کو ابو حنیفہ سے زیادہ حسین رات والا نہیں پایا، میں ایک سال تک ان کی صحبت میں رہا ہوں اس مدت میں ان کو کبھی بھی رات میں بستر پر نہیں پایا۔(۲)
خارجہ بن مصعب کا بیان ہے کہ چار ائمہ دین نے کعبہ شریف میں پورا قرآن ختم کیا، عثمان بن عفان، تمیم داری، سعید بن جبیر اور ابو حنیفہ(۳)زاہدہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں نے امام صاحب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی، امام صاحب کو میری خبر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) خان آصف، اسلام کے محافظ ص: ۳۶، اعتقاد پبلشنگ ہاؤس دہلی ۲۰۰۵ء
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۲۰۹ (۳)مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۲۱۵