ایک جزئیہ نقل کیا ہے اگر کوئی شخص وقف کرے اصحاب حدیث پر تو وہ شافعی جو طلب حدیث میں مشغول نہ ہو داخل نہ ہونگے اور حنفی خواہ طلب حدیث میں مشغول ہو یا نہ ہو اس وقف میں داخل ہونگے اس لیے کہ احناف حدیث ہی پر عمل کرتے ہیں اور ضعیف روایت کو بھی قبول کرتے ہیں اورخبر واحد کو قیاس پر ترجیح دیتے ہیں ۔(۱)
احادیث کے تعارض کی صورت میں امام صاحب کا عمل
اگر احادیث میں آپس میں تعارض ہو تو ایسی صورت میں امام صاحب کے نزدیک ترجیح کے طریقوں میں ایک طریقہ یہ تھا کہ جس حدیث کے راوی فقیہ ہوں ان کو ترجیح دیتے تھے، چنانچہ جب امام صاحب کا امام اوزاعی سے دارالحناطین مکہ میں رفع یدین کے مسئلے پر مناظرہ ہوا تو امام صاحب نے راویوں کی تفقہ کو ملحوظ رکھ کر حماد عن ابراہیم عن علقمۃ واسود عن عبد اللہ بن مسعودکو پیش کیا جب کہ امام اوزاعی نے زہری عن سالم عن عبد اللہ بن عمر کو پیش کیا، زہری کی سند میں واسطہ کم ہے اور حماد کی سند میں واسطہ زیادہ ہے،امام اوزاعی نے کہا میں آپ سے زہری عن سالم عن ابیہ کی سند سے حدیث بیان کررہا ہوں اور آپ ہم سے حماد عن ابراہیم کی سند سے حدیث بیان کررہے ہیں تو امام صاحب نے کہا حماد زہری سے زیادہ فقیہ ہیںاور ابراہیم سالم سے زیادہ فقیہ ہیں اور علقمہ عبد اللہ بن عمر سے فقہ میں کمتر نہیں ہیں، اگر چہ ابن عمر کو حضور کی صحبت حاصل ہے، دیکھئے یہاں امام صاحب نے راویوں کے تفقہ کی بنا پر حماد کی سند کو ترجیح دی، علامہ ابن ہمام اس مناقشہ کو ذکر کرکے لکھتے ہیں:
فرجح بفقہ الرواۃ کما رجح الأوزاعي بعلو الإسناد وہو المذہب المنصور عندنا۔(۲)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) علامہ حصکفی،الدر مع الرد : ۶؍ ۶۸۰، مکتبہ زکریا دیوبند
(۲) علامہ ابن الہمام،فتح القدیر باب صفۃ الصلاۃ: ۱؍۳۱۱ ڈیجیٹل لائبریری