حدیث مجھ کو اس وقت سے یاد ہے جب تمہارے والدین کا عقد بھی نہیں ہوا تھا، لیکن اس کا صحیح مطلب آج سمجھ میں آیا۔
ابن خلکان نے نقل کیا ہے کہ امام ابو یوسف کے والد کا انتقال بچپن میں ہوگیاتھا، ان کی والدہ ان کو کام پر بھیجتی تھیں، لیکن امام ابو یوسف علم کی پیاس بجھانے کے لئے ا مام صاحب کے حلقے میں آجاتے،ان کی والدہ ان کو بارہا وہاں سے لے جاتی، ایک مرتبہ ان کی والدہ نے امام صاحب سے کہا آپ کیوں میرے بچے کو خراب کررہے ہیں،میں ایک غریب عورت ہوں میں چاہتی ہوں کہ یہ کچھ کام کرے اس پر امام صاحب نے فرمایا یہ تو پستہ کا فالودہ کھانا سیکھ رہا ہے، ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ پستہ کا فالودہ کھائے گا،امام ابویوسف فرماتے ہیں میں امام صاحب کے دامن سے مضبوطی سے و ابستہ ہوگیا، یہاں تک کہ میںمنصب قضا پر فائز ہوگیا اور ہارون رشید کے ساتھ ان کے دسترخوان پر کھانے لگا، ایک مرتبہ ہارون رشید فالودہ لے کر آئے اور مجھ سے کہا یعقوب اس میںسے کھائیے، ہارون رشید روزانہ اس طرح نہیں کرتے تھے، میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ پستہ کا فالودہ ہے تومیں ہنس پڑا، ہارون رشید نے پوچھا آپ کیوں ہنسے ؟توان کے اصرار پر مجھے پورا واقعہ بیان کرنا پڑا، ہارون رشید کو واقعہ سن کر بڑا تعجب ہوا، کہنے لگے علم انسان کو دین اور دنیا دونوں جگہ نفع پہونچاتا ہے، اللہ تعالیٰ ابو حنیفہ پر رحم کرے وہ اپنے عقل کی آنکھ سے وہ دیکھ لیا کرتے تھے جو لوگ سر کی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے تھے۔(۱)
امام محمدؒ(۱۳۲ھ-۱۸۹ھ)
آپ کا نام محمد بن حسن اور کنیت ابو عبد اللہ ہے، آپ کی ولادت ۱۳۲ھ اور وفات ۱۸۹ھ میں ہوئی، امام صاحب کی وفات کے وقت آپ کی عمر اٹھارہ سال تھی، اس لیے زیادہ مدت تک امام صاحب سے استفادہ نہ کرسکے، اس لیے ان کا شمار فقہ حنفی کے اولین سابقین
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تاریخ ابن خلکان، ترجمہ امام ابو یوسف ۶؍۳۸۱ ڈیجیٹل لائبریری