پانچویں فصل
اما م ا بوحنیفہ کی فراست
امام اعظم ابوحنیفہ کو اللہ تعالی نے بے پناہ فراست وذکاوت سے نوازا تھا ،آپ مشکل سے مشکل مسائل کواتنی آسانی سے حل فرماتے تھے کہ بڑے بڑے علم وفن کے تاجدار بھی حیران وششدر رہ جاتے تھے ،یہی وجہ ہے کہ وقت کے جبال العلم علماء اور فقہ وحدیث کے آفتاب وماہتاب نے آپ کی ذہانت ،حاضر جوابی اور فراست وذکاوت کا اعتراف کیا ہے،اورنہ صرف آپ کے معتقد ین ؛ بلکہ معاصرین اور متعصبین نے بھی اس حقیقت کا اظہار کیا ہے۔
یزید بن ہارون فرماتے ہیںکہ میںنے کسی کو فہم وفراست میںابوحنیفہ سے بڑھ کر نہیں دیکھا ہے(۱) علی بن عاصم کا قول ہے اگر ابوحنیفہ کی عقل کو نصف اہل زمین کی عقل سے تولیں تو ابوحنیفہ کی عقل غالب آجائیگی (۲) علامہ ذہبی نے لکھا ہے وہ بنی آدم میں ذہین ترین لوگوں میں سے تھے (۳) ہارون رشید نے جب امام صاحب کے بارے میں سنا تو فرمایا کہ ابو حنیفہ اپنے دل کی آنکھوں سے وہ چیز دیکھ لیتے ہیں جو ہم اپنے سر کی آنکھوں سے نہیں دیکھ پاتے ہیں (۴) خارجہ بن مصعب کہا کرتے تھے میں کم وبیش ایک ہزار عالموں سے ملا ہوں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) صیمری، ابو عبد اللہ حسین بن علی، اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص:۳۰، دارالکتاب العربی بیروت ۱۹۷۶ء
(۲) صیمری، ابو عبد اللہ حسین بن علی،اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص:۳۰،دارالکتاب العربی بیروت ۱۹۷۶ء
(۳) الذہبی، العبر فی خبر من غبر، باب سنۃ خمسین ومأۃ ۱؍۶۴، دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۱ء ڈیجیٹل لائبریری
(۴) ذہبی، ابو عبد اللہ محمد بن احمد، مناقب الامام ابی حنیفہ وصاحبیہ ص:۱۸، احیاء المعارف النعمانیہ حیدرآباد۱۴۱۹ء