مال وزر کو بڑھاوا دینا نہیں تھا، بلکہ اصول تجارت کو فروغ دینا اور تجارت کے منافع سے حاجت مندوں کی ضرورت پوری کرنا تھا،اس پورے واقعہ میں امام صاحب کا زہد،ورع، تقوی، خوف وخشیت اور مال کے حاصل کرنے میں احتیاط کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
امام صاحب کی تاجرانہ خصوصیات
شیخ ابو زہرہ نے امام صاحب کی تجارتی تفوق کی وجہ ان کی تاجرانہ خصوصیات کو قرار دیا، اسی امتیازی خصوصیات کی بنا پر امام صاحب کو تجارت میں کمال اور لوگوں میں اعتماد حاصل ہوااور آپ کی تجارت بڑھی اور بڑھتی چلی گئی، شیخ ابو زہرہ لکھتے ہیں:
امام ابو حنیفہ میں چار تجارتی اوصاف پائے جاتے تھے، جن سے واضح ہوتا ہے کہ آپ صرف اونچے درجے کے عالم دین ہی نہ تھے، بلکہ آپ مثالی تاجر بھی تھے(۱) آپ دل کے غنی تھے، حرص وہوس کبھی آپ پر غالب نہ آسکی، شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ امیر گھرانے میں پیدا ہوئے اور فقروفاقہ کی ذلت سے محفوظ رہے(۲) بڑے امین تھے اور امانتی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ ہونے میں کبھی اپنے نفس کا لحاظ نہ کرتے (۳) بہت فیاض تھے اور بخل کی بیماری سے محفوظ تھے (۴) نہایت متدین، عابد، شب زندہ دار،صائم النہار اور قائم اللیل تھے، یہ اوصاف مجموعی طور پر آپ کے تجارتی معاملات پر اثر انداز ہوئے اور آپ ایک منفرد قسم کے تاجر قرار پائے۔(۱)
حضرت ابو بکر صدیق سے مشابہت
حضرت امام صاحب کی زندگی حضرت صدیق اکبر کے مشابہ تھی،متعدد سوانح نگاروں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الامام محمد ابو زہرہ ، ابو حنیفہ حیاتہ وعصرہ، آراء ہ وفقہہ ص: ۲۳،دارالفکر العربی