صحابہ کی ایک جماعت موجود تھی اور ان کی زیارت کی وجہ سے آپ تابعین کے زمرے میں شامل تھے، صحیح قول کی بنا پر جب حضرت انس کوفہ تشریف لائے تو آپ نے ان کی زیارت کی اور امام ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں لکھا ہے کہ امام صاحب نے حضرت انسؓ کو ایک مرتبہ دیکھا ہے جب کہ وہ کوفہ آئے تھے،ابن ندیم نے لکھا ہے کہ امام صاحب نے متعدد صحابہ سے ملاقات کی، ابن خلکان کا بیان ہے کہ امام صاحب نے چار صحابہ کا زمانہ پایا، حضرت انس بن مالک، حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی، کوفہ میں، حضرت سہیل بن سعد ساعدی مدینہ میں، حضرت ابو الطفیل عامر بن واثلہ مکہ میں موجود تھے- حافظ بن حجر نے اپنے فتاویٰ میں لکھا ہے کہ امام صاحب نے صحابہ کی ایک جماعت کا زمانہ پایا وہ کوفہ میں ۸۰ھ میں پیدا ہوئے جہاں حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی موجود تھے، ان کی وفات ۸۸ھ میں یا اس کے بعد ہوئی۔(۱)
غرضیکہ امام صاحب کی تابعیت ایک مسلّم حقیقت ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں ہے، بعض حضرات نے امام صاحب کی حضرات صحابہ سے روایت کو بھی ثابت کیا ہے، بعض سوانح نگاروں نے ان روایتوں کو جمع کیا ہے، لیکن علامہ شبلی نعمانی نے صحابہ سے روایت ِحدیث کا انکار کیا ہے، قاضی اطہر مبارکپوری نے بھی لکھا ہے کہ ان کی سند ضعف سے خالی نہیں؛لیکن یہ صحیح ہے کہ امام صاحب نے بعض صحابہ کو دیکھا ہے اور آپ طبقۂ تابعین میں سے ہیں اور یہ شرف دیگر ائمہ متبوعین میں سے کسی کو حاصل نہیں ہے۔
تعلیم وتربیت
امام صاحب کی تعلیم وتربیت اسی شہر کوفہ میں ہوئی، ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مبارکپوری ، قاضی اطہر، سیرت ائمہ اربعہ ص ۳۹، مکتبہ ادارہ اسلامیات لاہور ۱۹۹۰ء