ان میں سے ایک بھی کسی کے اندر ہے تو وہ اپنی قوم کا رئیس ہوجائے اور اپنے قبیلہ کی سرداری کرے(۱) پرہیزگاری (۲) سچائی (۳) فقہ (۴) لوگوں کی غم خواری (۵) ہمیشہ نفع دینے والی چیز کی طرف توجہ (۶) اکثر خاموش رہنا(۷) درست گوئی (۸) مصیبت زدہ کی مدد (۹) مروت (۱۰) صحیح غوروفکر۔ (۱)
حضرت امام اعظم کی چند خصوصیات
امام صاحب کی زندگی اپنے معاصرین سے بالکل ممتاز ہے، آپ علمی اور عملی ہر دو اعتبار سے اپنے معاصرین واقران پر فوقیت رکھتے ہیں، امام صاحب کے کارنامے بالخصوص فقہی خدمات بھی انفرادی حیثیت کی حامل ہیں، امام صاحب کے اخلاق وعادات، عبادت وریاضت، جود و سخا، خوف وخشیت، تاجرانہ خصوصیات، فن حدیث میں غیر معمولی مہارت یہ سب وہ امتیازی اوصاف ہیں جس نے امام صاحب کو اپنے اقران پر بے مثال امتیاز عطا کردیا ہے، اس کا اعتراف فقہ حنفی کے ماننے والوں نے نہیں؛بلکہ دوسرے ائمہ فقہ کے متبعین نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے، علامہ محمد بن یوسف صالحی دمشقی شافعی (م۹۴۲ھ) نے عقودالجمان میں امام صاحب کے گیارہ خصوصیات کا تذکرہ کیا ہے۔
(۱) امام صاحب کی پیدائش اس زمانہ میں ہوئی جب کہ بہت سے صحابہ باحیات تھے اور یہ زمانہ قرون مشہود لہا بالخیر (جس زمانے کے خیر ہونے کی گواہی زبان نبوت سے عطا ہوئی ہے) میں شامل ہے۔
(۲) بعض صحابہ کی زیارت اور روایت امام صاحب کو نصیب ہوئی، اس بنا پر آپ کو شرف تابعیت حاصل ہے ۔
(۳) تابعین کے زمانہ میں اور بڑے بڑے ائمہ کی حیات میں حضرت امام کو اجتہاد وافتاء کی خدمت انجام دینے کا موقع ملا جو بڑے شرف کی بات ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص: ۲۷۵