بیت المال کے سلسلے میں حضرت امامؒکی رائے
ایک مرتبہ نہیں،بلکہ متعددمرتبہ منصور نے امام صاحب کو مال کی پیش کش کی ،یحیٰ بن نصر کے حوالے سے منقول ہے کہ دوسری مرتبہ منصور نے مال کے ساتھ خوبصورت ،حسین وجمیل باندی کی بھی پیش کش کی،لیکن امام صاحب بیت المال کے بیجا استعمال کو حرام سمجھتے تھے ،بلکہ ان کے نزدیک فیصلے میں ظلم اور بیت المال میںخیانت ایک اما م کی امامت کو باطل کردینے والے افعال تھے ،اس لئے انہوںنے مال کو قبول کر نے سے انکار کرتے ہوئے فرمایا:
امیرالمؤمنین اگر ذاتی مال سے دیتے تو شاید میںقبول کرلیتا،لیکن یہ جو کچھ آپ مجھے دے رہے ہیںیہ تو مسلمانوںکے بیت المال کا روپیہ ہے جس کا میں اپنے آپ کو کسی طرح مستحق نہیںسمجھتا ہوں ،نہ میںننگا،بھوکا ،محتاج،فقیر ہوں ،اگر یہ صورت ہوتی تو فقیروں کے مد سے شاید میرے لئے کچھ لینا جائز ہوتا ،اور نہ میں ان لوگوںمیں ہوں جو مسلمانوں کی حفاظت کے لئے لڑتے ہیں،اگر میرا تعلق ان فوجیوں سے ہوتا تو اس وقت بھی اس مد سے لے سکتا تھا ، جب میرا تعلق نہ اس گروہ سے ہے اور نہ اس طبقے سے تو آپ ہی انصاف کیجئے میں یہ رقم کس بنیاد پرلے سکتا ہوں۔(۱)
بیت المال کے بے جا استعمال پر آپ ہمیشہ معترض رہتے تھے اور حکومت کے تحفوں کو انتہائی بے نیازی کے ساتھ ٹھکرادیتے تھے ،جب منصور نے امام صاحب کے سامنے عہدہ قضاء پیش کیا اور امام صاحب نے انکار کر دیا تو منصور نے امام صاحب کو ۳۰ کوڑے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) امام ابو حنیفہ کی سیاسی زندگی ص:۳۷۲