نہیں تھی، مجھے تنہائی میں مسئلہ دریافت کرنا تھا، اس لئے ایک گوشہ میں بیٹھ گیا، لوگ نماز پڑھ کر چلے گئے، امام صاحب نے نفل نماز شروع کردی اور رات بھر اس آیت کو دہراتے رہے فَمَنَّ اللَّہُ عَلَیْْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُوم (۱) یہا ں تک کہ صبح ہوگئی اور میں انتظار میں پڑا رہا۔(۲)
حلیہ مبارک
امام صاحب کو اللہ تعالیٰ نے حسنِ سیرت کے ساتھ جمالِ صورت بھی دیا تھا، میانہ قد، پاکیزہ صورت، بدن چھریرا، ڈیل ڈول سجیلا،کشادہ پیشانی،کتابی چہرہ،آنکھیں رسیلی، کشادہ سینہ، دراز زلفیں، آواز صاف ستھری، گفتگو متین اورشیریںوجاہت فطری تھی(۳) علامہ صیمری نے آپ کے حلیہ کے متعلق لکھا ہے کہ آپ گفتگو فصیح وبلیغ اور مدلل فرماتے تھے اور عام طور پر کم گو تھے، زبان کو فضول گوئی سے محفوظ رکھتے اور کسی بھی حالت میں متانت وسنجیدگی کو ہاتھ سے جانے نہ دیتے، آپ کا لباس باوقار ہوتا تھا، اکثر لمبی ٹوپی استعمال کرتے تھے، کپڑے خوشبو میں معطر رہتے تھے، آپ کی خوشبو سے ہی لوگ آپ کو بغیر دیکھے پہچان لیا کرتے تھے۔(۴)
حلم وبردباری
آپ میں تواضع وانکساری اور حلم وبردباری بہت زیادہ تھی، گویا آپ من تو اضع للہ رفعہ اللہکی عملی تفسیر تھے، آپ کے سامنے کوئی آپ کو برا بھلا کہتا، آپ پر اعتراض کرتا توآپ نہ غصہ ہوتے اور نہ ہی بدلہ لینے کے درپہ ہوتے، آپ کا قول ہے میں نے کبھی کسی کی برائی پر بدلہ نہیں لیا اور نہ میں نے کسی کو گالی دی نہ کسی مسلمان یا ذمی پر ظلم کیا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الطور : ۷ ۲ (۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۲۱۵ (۳)عینی، امام ابو حنیفہ، اعظم اسٹیم پریس حیدرآباد
(۴) صیمری،اخبارابی حنیفہ واصحابہ ص: ۳،دارالکتاب العربی، بیروت ۱۹۷۶ء