نے اکثریت کے تجربے پر اٹھارہ سال مقرر فرمایا۔(۱)
(۴) امام صاحب کی مجلس فقہ کا ایک ا متیاز یہ بھی تھا کہ آپ کے یہاں تمام اراکین کو بحث ومباحثہ کی کھلی آزادی تھی،تمام اراکین اگر چہ آپ کے شاگرد تھے لیکن آپ نے کھل کر بحث ومباحثہ کا عادی بنادیا تھا، اس لئے وہ لوگ امام صاحب کی دلیل پر بھی کھل کر تنقید کیا کرتے تھے اور بہت سے مسائل میں ان کا اختلاف باقی رہا۔
(۵) امام صاحب کا یہ شورائی نظام حضرات خلفائے راشدین کے شورائی نظام کے مشابہ تھا،اور جو انداز حضرات خلفاء راشدین کے یہاں مسائل کو حل کرنے کا تھا وہی نظام امام صاحب نے بھی رائج فرمایا تھا، گویا آپ نے اپنے اس عمل میں حضرات شیخین حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کی پیروی کی تھی۔
(۶) اس شورائی نظام میں صرف پیش آمدہ مسائل ہی حل نہیں کئے جاتے؛ بلکہ غیر پیش آمدہ مسائل اور ان مسائل کے حل کی طرف بھی توجہ دی جاتی تھی جس کا کسی زمانے میں بھی پیش آنے کا امکان تھا۔
امام صاحب کے مخصوص تلامذہ
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ فقہ حنفی کی تدوین میں امام صاحب کے چالیس تلامذہ شریک تھے، لیکن ان میں بھی دس تلامذہ سابقین اولین میں سے تھے، جیسا کہ طحاویؒ نے اسد بن فرات سے نقل کیا ہے:
کان أصحاب أبي حنیفۃ الذین دونوا الکتب أربعین رجلا فکان في العشرۃ المتقدمین أبو یوسف، زفر بن ہذیل وداؤد الطائي وأسد بن عمر و،یوسف بن
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۷۵