نے آپ کو حضرت ابو بکر جیسا تاجرقرار دیا ہے،امام موفق نے زرنجری کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام صاحب حضرت ابو بکر کے اقوال، افعال اور عادات کو اخذ کرنے کی بہت کوشش کیا کرتے تھے، اس لئے کہ حضرت ابو بکر صحابہ میں سب سے افضل،سب سے بڑے عالم،سب سے بڑے فقیہ، سب سے بڑے متقی اور پرہیز گار، سب سے بڑے زاہد وعابد اور سب سے زیادہ جودوسخاوت سے متصف تھے،تو امام صاحب بھی تابعین میں سب سے بڑے عالم، سب سے بڑے فقیہ اور ورع وتقویٰ اور سخاوت وفیاضی میں بے مثل تھے،حتی کہ حضرت ابو بکرؓ کی مکہ میں کپڑے کی ایک دکان تھی توامام ابو حنیفہ نے بھی کوفہ میں ایک کپڑے کی دکان قائم کی اور اس میں ریشم اور ریشمی کپڑے فروخت کیا کرتے تھے(۱) آپ حضرت صدیق اکبر کے ہی ہموار کردہ تجارتی مسلک ومنہج کی پیروی کرتے تھے، عبد الحلیم الجندی لکھتے ہیں:
ذلک أبو بکر الصدیق وہذا أبو حنیفۃ وقد کان بینہما تواصل ذہني یتراء ی خلال ذلک التشابہ في العمل وفي الطباع حتي أن أبا حنیفۃ کان یأخذ بأبي بکر وأفعالہ وخصالہ۔(۲)
یہ حضرت ابو بکر ہیں اور یہ حضرت امام ابوحنیفہ دونوںمیں ذہنی توافق تھا اور یہ مشابہت عمل اور طبیعت دونوں میں تھی حتی کہ امام ابو حنیفہ حضرت ابو بکر کے افعال وعادات کی مکمل پیروی کرتے تھے۔
امام صاحب کے غیر معمولی سرمایہ کی حقیقت
مولانا گیلانی نے یہاں ایک سوال قائم کرکے اس کا ایک امکان اور قیاس سے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۸۲
(۲) عبد الحلیم جندی، ابو حنیفہ بطل الحریۃ والتسامح الاسلام ص ۳۹، المجلس الاعلی للشئون الاسلامیہ قاہر ۱۹۹۶ء