جو داؤد طائی کی طرح دنیا کو بالکل بے وقعت اور بے قیمت تصور کرتا ہو یہاں تک کہ تمام دنیا اور سارے دنیا دار ان کے نزدیک مچھر کے برابر بھی قدروقیمت نہ رکھتے تھے(۱) محارب بن دثار جو مشہور محدث تھے کہا کرتے تھے اگر داؤد اگلے زمانہ میں ہوتے تو خدا قرآن مجید میں ان کا قصہ بیان کرتا،۱۶۰ ھ میں ان کا انتقال ہوا۔ (۲)
فضیل بن عیاض
ان کا شمار طریقت کے مشہور بزرگوں میں ہوتا ہے، سمر قند میں پیدا ہوئے اور مکہ میں ۱۸۷ھ میں وفات پائی، شریک بن عبد اللہ کا قول ہے ، ہمیشہ ہر قوم کے لئے ان کے زمانہ میں کوئی حجت ہوا کرتا ہے ، فضیل بن عیاض اپنے زمانے والوں کے لئے حجت ہیں۔(۳)عبد اللہ بن مبارک کا قول ہے کہ حجاز میں فضیل بن عیاض اور ان کے بیٹے علی بن فضیل کے علاوہ کوئی ابدال باقی نہیں رہا۔(۴) اوائل عمر میں ٹھگ پیشہ تھے اور رہزنی کیا کرتے تھے، لیکن اس حالت میں بھی طبیعت نیکی وصلاح کی طرف مائل تھی، یہاں تک کہ اگر کسی قافلہ میں کوئی عورت ہوتی تو اس کے قریب تک نہ جاتے اور اگر اس کے پاس سرمایہ قلیل ہوتا تو اس سے بھی ہرگزنہ چھینتے تھے، بلکہ ہر شخص کے پاس کچھ نہ کچھ باقی رہنے دیتے، ایک مرتبہ ایک سوداگر مرو سے روانہ ہوا تو لوگوں نے اسے کہا کہ حفاظتی دستہ ساتھ لیتے جاؤ کیوں کہ راستہ میں فضیل موجود ہے، اس نے کہا میں نے سنا ہے وہ ایک خدا ترس انسان ہے، لہٰذا مجھے اس کا خوف نہیں، اس نے ایک قاری کو ہمراہ کرلیا اور اسے اونٹ پر بٹھادیا، جہاں سے وہ شب وروز قرآن پڑھتا رہتا تھا، حتی کہ قافلہ اس جگہ پہونچ گیا جہاں فضیل
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) گنج مطلوب ص :۱۷۳
(۲) شامی،ابن عابدین ،رد المحتار ۱؍۱۵۴، مکتبہ زکریا دیوبند
(۳) تہذیب الکمال ۲۳؍۲۰۸،ڈیجیٹل لائبری
(۴) سیر اعلام النبلاء، ترجمہ فضیل بن عیاض ۷؍۳۹۵