حضرت امام ابو حنیفہ اسی مبارک زمانہ (خیر القرون) ۸۰ھ میں پیدا ہوئے اور اسی میں پلے بڑھے اسی دور میں وفات پائے اس لئے حضرات صحابہ کی صحبت اور ان کی ملاقات، اسی طرح جلیل القدر تابعین کی صحبتیں اور ان کی ملاقات سے آپ کو حظ وافرملا تھا، انہی قدسی صفات حضرات کی صحبتوں نے امام صاحب کی زندگی کو زہد وتقویٰ اور کثرت عبادت وریاضت سے معمور کردیا تھا۔
امام جعفر صادق کی صحبت میں
حضرت داتا گنج علی ہجویری فرماتے ہیں کہ امام صاحب طریقت میں ا مام جعفر صادق کے خلیفہ اورمجاز ہیں، حضرت امام اعظم نے سلوک وطریقت کے مراحل امام جعفرصادق سے دو سال میں طے کئے، پھر آپ نے فرمایا: لولا السنتان لہلک النعمان(۱)اگر یہ دوسال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہوجاتا، یعنی اگر میں دوسال تک امام جعفر صادق کی خدمت میں نہ رہتا تو اصلاح باطن سے محروم ہوجاتا، تحفۂ حنفیہ کے مصنف نے لکھا ہے کہ جب امام صاحب کے والد ثابت نے اس دار فانی سے رحلت فرمائی اس وقت آپ بہت کم سن تھے، آپ کی والدہ ماجدہ نے امام جعفر صادق سے نکاح کرلیا،اس طرح ا مام صاحب کو جعفر صادق کی نگرانی میں پرورش پانے کا موقع نصیب ہوا اور آپ نے ان سے علوم ظاہری اور باطنی حاصل کیا۔(۲)
مفتی ابوالحسن شریف الکوثری نے اپنی کتاب ’’امام ابو حنیفہ شہید اہل بیت‘‘ میں لکھا ہے کہ مولانا ابوالوفاء افغانی کے ایک شاگرد نے ان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا حضرت امام اعظم ابو حنیفہ طریقت میں امام جعفر صادق کی مجاز وخلیفہ ہیں اور پھر داؤد طائی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تحفۃ اثنا عشریۃ، عربی، ۱؍۸، شاہ عبد العزیز دہلوی مترجم غلام محمد محی الدین المطبعۃ السلفیۃ القاہرۃ،۱۳۷۳
(۲) محمد صالح نقشبندی،تحفۂ حنفیہ ص: ۲۷۱،قادری کتب خانہ گج روڈ لاہور