کہ بعض مصنفین جیسے خطیب وغیرہ نے ہر طرح کے رطب ویابس کو لکھ کر امام صاحب کے بعض نقائص کو ذکر کیا ہے اور بہت سے بے جا الزامات اور غلط خیالات کو امام صاحب کی طرف منسوب کردیا ہے جس کی کوئی دلیل اور صحیح سند کبھی پیش نہیں کی جاسکتی ہے، اسی کے ساتھ بہت سے مصنف اہل علم اور مؤرخین نے امام صاحب کی طرف منسوب ان اعتراضات اور الزامات کا جائزہ لے کر امام صاحب کی طرف سے صفائی پیش کی ہے اور آپ کو ان الزامات سے بری ہونے کا سرٹیفکٹ دیا ہے۔
ہم یہاں پر امام صاحب پر جرح کی حقیقت کا مختصر جائزہ اور امام صاحب کے سلسلے میں چند اہل علم کی آراء کو نقل کرکے ا صل موضوع کو شروع کریں گے۔
امام صاحب پر جرح کی حقیقت
امام صاحب کے بعض سوانح نگاروں نے امام صاحب کی طرف عقائد وفروعات سے متعلق بعض ایسی باتیں نقل کی ہیں جن سے امام صاحب بالکل بری ہیں، بہت سے منصف اہل قلم نے امام صاحب کی طرف سے دفاع کیا ہے اور اس کے جوابات لکھے ہیں، امام صاحب کی طرف خلق قرآن، قدر، ارجاء وغیرہ کے الزامات لگائے گئے ہیں، ابن الاثیر الجزری صاحب جامع الاصول (م ۶۰۶ھ) امام صاحب کے متعلق فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ عالم با عمل تھے، عابد وزاہد، متقی وپرہیز گار تھے، علوم شریعت کے امام تھے، ان کی طرف ایسے اقوال منسوب کئے گئے ہیں جن سے ان کی شان بالا تر ہے وہ اقوال۔خلق قرآن، قدر ،ارجاء وغیرہ ہیں ہم کو ضرورت نہیں کہ ان اقوال اور ان کے منسوب کرنے والوں کا نام لیں یہ ظاہر ہے کہ امام ابو حنیفہ کا دامن ان سے پاک تھا اللہ تعالیٰ کا ان کو ایسامذہب دینا جو سارے آفاق میں پھیل گئی اور جس نے روئے زمین کو ڈھانپ لیااور ان کے مذہب وفقہ کو قبول عام ہوناان کی