ـاس کی زیادتی سے ناگواری ہوئی جس کا ذکر میں نے امام صاحب کے بعض شاگردوں سے کیا تو ان کے شاگردوں نے کہا یہ تو کچھ بھی نہیں ہے، اگر آپ وہ ہدیہ دیکھ لیتے جو امام صاحب نے سعید بن عروبہ کو بھیجا ہے تو اپنے ہدیہ پر تعجب نہ کرتے۔(۱)
ورع وتقوی
امام صاحب کا ورع وتقویٰ ضرب المثل ہے، آپ کے معاصرین نے کھلے الفاظ میں آپ کے ورع وتقویٰ کی گواہی دی ہے کہ ہم نے اپنے دور میں امام صاحب سے زیادہ متقی کسی کو نہیں دیکھا، امام صاحب کے ورع وتقویٰ کا ایک حیرت انگیز واقعہ ملاحظہ فرمائیں:
ایک مرتبہ کوفہ میں کچھ لوگ بکریاں لُوٹ مار کرکے لَوٹے اور انہیں کوفہ کے بازار میں فروخت کردیا، وہ بکریاں شہر کی بکریوں میں رل مل گئیں اور لوٹ کی بکریوں کی شناخت باقی نہ رہی، جب امام صاحب کو اس واقعہ کا علم ہوا تو آپ نے لوگوں سے پوچھا بکری زیادہ سے زیادہ کتنے سال زندہ رہ سکتی ہے تو لوگوں نے جواب دیا سات سال تو آپ نے کوفہ میں رہتے ہوئے سات سال تک بکریوں کا گوشت تناول نہیں کیا کہ کہیں یہ وہی چرائی ہوئی بکری کا گوشت نہ ہو۔(۲)
خوف وخشیت
امام صاحب میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور آخرت میں جواب دہی کا احساس بہت زیادہ غالب رہتا تھا، آپ ا للہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بہت زیادہ رونے والے تھے، آپ کی آہ وبکا اور گریہ وزاری کی یہ کیفیت ہوتی کہ سننے والے کو ترس آجاتا تھا،رات میں آپ کے رونے کی آواز گھرسے باہر تک سنائی دیتی تھی۔
یحی بن سعید کہتے ہیں اللہ کی قسم ہم نے امام ابو حنیفہ کی مجالست اور مصاحبت اختیار
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص:۲۳۲ (۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۱۸۱