کے ذہین وفطین شاگرد اور مجلس فقہ کے خصوصی رکن تھے۔(۱)
مندل بن علی ا لکوفی (۱۰۳ھ-۱۶۸ھ)
مندل بن علی حدیث وفقہ میں مہارت رکھتے تھے، ابن ماجہ اور ابوداؤد نے ان کی مرویات نقل کی ہیں، امام صاحب کے لائق،فائق شاگرد تھے اور مجلس فقہ کے خصوصی ممبر تھے، امام اعمش، ہشام بن عروہ،عبد الملک بن عمیراور امام ابو حنیفہ سے روایت کیں، نہایت متورع اور پرہیزگار تھے، معاذ بن معاذ کہتے ہیں میں کوفہ میں داخل ہوا تو مندل بن علی سے زیادہ کسی کو متقی نہیں پایا۔(۲)
خلاصہ
یہ فقہ حنفی کے شورائی نظام کا مختصر جائزہ اور ان کے مخصوص ارکان کا مختصر تعارف ہے جس سے فقہ حنفی کی تدوین، طریقۂ کار، جامعیت اور احتیاط کا ہر پہلو اجاگر ہوجاتا ہے، امام صاحب کا یہ شورائی نظام خلفائے راشدین کے عمل کی پیروی میں تھا، اس نظام میں غلطی اور خطاکا امکان بہت کم رہتا ہے اور اجتماعیت کی بنا پر حقیقت تک پہونچنے میں آسانی ہوتی ہے، اس نظام کی خصوصیت کی بنا پر فقہ حنفی کو حیرت انگیز طور پر کامیابی بھی ملی اور دنیا کے بیشتر خطوں میں یہ فقہ رائج ہے اور دیگر ائمہ نے اپنے اپنے اجتہاد کی روشنی میں دبستان فقہ حنفی سے بھر پور استفادہ کیا ہے اور کھلے دل کے ساتھ اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔
///
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الجواہر المضیئہ ۱؍۱۸۴ (۲) الجواہر المضیئہ ۲؍۱۸۱