میں ان کو نقل نہیں کرسکتا ہوں، یہ وہ حرکتیں ہیں جو ایک عام انسان کے حق میں بھی کسی طرح جائز نہیں ہے؛ بعض روایتوں میں آتا ہے کہ آپﷺ نے فرمایااپنے وفات شدہ لوگوں کے محاسن کو یاد کیا کرو(۱) یعنی ان کے عیب وکمزوری سے گریز کیا کرو یہ حضرات کہنے کو تو اپنے آپ کو ا ہل حدیث کہتے ہیں؛لیکن معلوم نہیں کن احادیث پر عمل کرنے کی بنا پریہ لوگ اہل حدیث کہلاتے ہیں، جب حدیث میں سختی کے ساتھ وفات یافتگان کو برا بھلا کہنے سے منع کیا گیا ہے تو کس جواز کی بنا پر یہ حضرات امام صاحب کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، وہ بھی اس امام کی شان میں جس کو ائمہ اربعہ کے سواد اعظم،بلکہ جمہور امت نے آپ کو امام اعظم تسلیم کیا ہے، آپ کے فضائل ومناقب پر کتابیں تحریرکی ہیں، آپ کی محدثانہ اور فقیہانہ خدمات کا ذکر جمیل پیش کیا ہے۔
منصف اہل حدیث کاطرز عمل
اس کے ساتھ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ امام صاحب یا فقہ حنفی پر کیچڑ اچھالنا اور امام صاحب کی شان میں گستاخی کرنا تمام اہل حدیث کا شیوہ نہیں ہے؛بلکہ بہت سے منصف مزاج اہل حدیث ہیں جو نہ صرف یہ کہ امام صاحب کی شان میں گستاخی کرکے اپنی زبان کو گندہ نہیں کرتے ہیں؛بلکہ اپنے اہل حدیث دوستوں کو بھی اس لا یعنی اور غیر مہذب عمل سے روکتے ہیں، اس فہرست میں اہل حدیث کے بڑے بڑے علماء ہیں جنہوں نے امام صاحب کے فضائل ومناقب بیان کئے ہیں، امام صاحب کا نام بڑے عزت واحترام سے لیا ہے، امام صاحب کی علمی عبقریت اور فقہ وحدیث میں ان کی امتیازیت کا اعتراف کیا ہے، ان منصف اہل حدیث علماء کا بیان تمام اہل حدیث دوستوں کے لئے آئینہ ہے جس میں وہ امام صاحب کی صحیح تصویر دیکھ سکتے ہیں اور ان کی شان میں گستاخی کرکے انہوں نے امام صاحب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابوداؤد باب النہی عن سب الموتی،رقم الحدیث:۴۹۰۰