میں سب سے اونچا مقام ثلاثیات کا ہے، صحاح ستہ کے مولفین میں امام بخاری، ابن ماجہ، ابوداؤد، ترمذی نے بعض اتباع تابعین کو دیکھا ہے اور ان سے حدیثیں روایت کی ہیں، اس لئے اسناد عالی کے بازار میں یہ اکابر بھی امام شافعی اور امام احمد کے ہم پلہ ہیں، ان حضرات کی عالی سند ثلاثیات ہے جب کہ امام صاحب کی ثلاثیات تیسرے نمبر پرہے، اور اس قسم کی روایات کا امام صاحب کے یہاں بہت بڑا ذخیرہ ہے، امام صاحب کی وحدانیات ثنائیات اور ثلاثیات سے علم حدیث میں امام صاحب کے عالی مقام کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
امام صاحب کی مرویات اور ان کے مجموعے
امام صاحب کے پاس احادیث کا بیش بہا ذخیرہ؛بلکہ گنجہائے گراں مایہ تھا ،ابن القیم کے حوالے سے گزرچکا کہ آپ کوفہ کے تمام احادیث کے حافظ تھے، امام صاحب خود فرماتے ہیں:
عندي صنادیق الحدیث ما أخرجت إلا الیسیر الذي ینتفع بہمیرے پاس احادیث سے بھرے ہوئے صندوق ہیں میں نے اس میں سے استفادہ کے لئے تھوڑے نکالے ہیں۔(۱)
یحییٰ بن نصر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ امام صاحب کے پاس حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کہ آپ کا کمرہ کتابوں سے بھرا ہوا ہے میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ احادیث کی کتابیں ہیں،امام صاحب پر جو قلت روایت کا اعتراض کیا جاتا ہے وہ بے جا اور غلط ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ امام صاحب کی حدیث میں کوئی تصنیف نہیں ہے، یہ بھی ایک قسم کا دھوکہ ہے، امام صاحب نے فقہ کے ابواب پر مشتمل صحیح احادیث کا ایک مجموعہ مرتب فرماکر اسے درس کی صورت میں اپنے تلامذہ کے سامنے پیش فرمایا، لائق وفائق شاگردوں نے امام صاحب کے درس کو کتابی شکل میں جمع فرمادیا جیسا کہ متقدمین کے زمانے میں اس
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب للموفق