آپ ہر چیز کو نہایت عمدہ طور پر کرتے ہیں، امام صاحب نے فرمایا خدا کا شکر کرو یہ ایسی چیز ہے جس کا الہام اللہ کے فضل سے ہوا ہے۔(۱)
امام صاحب علم کے مخزن تھے
ابو محمد حارثی نے حبان بن موسیٰ سے روایت کی کہ ایک دن عبد اللہ بن مبارک بیٹھے حدیث بیان کررہے تھے، فرمانے لگے حدثنی نعمان بن ثابت نعمان بن ثابت نے مجھ سے حدیث بیان کی، کسی نے عرض کیا ابو عبد الرحمن! آپ کس کو مراد لے رہے ہیں، فرمایا، ابو حنیفہ کو جو علم کے مخزن ہیں، یہ سن کر بعض لوگوں نے حدیث لکھنا بند کردیا، عبد اللہ بن مبارک تھوڑی دیر چپ رہے، اس کے بعد فرمایا اے لوگو! آپ لوگ کتنے بے ادب ہیں، ائمہ کرام کے مراتب سے کس قدر ناواقف ہیں علم اور اہل علم سے آپ لوگوں کو کتنی معرفت کم ہے، کوئی بھی ابو حنیفہ سے بڑھ کر اقتداء کے لائق نہیں، اس لئے کہ وہ امام تھے، متقی تھے، صاف اور بے داغ تھے، پرہیز گار تھے، عالم تھے، فقیہ تھے، انہوں نے علم کو بصیرت، فہم وفراست اور تقویٰ کے ذریعہ اس طرح کھول کر بیان کیا جیسا کہ کسی اور نے نہیں کیا، اس کے بعد قسم کھائی کہ ایک مہینہ تک سبق نہیں پڑھاؤں گا۔(۲)
امام صاحب جرح و تعدیل کے امام تھے
امام صاحب نہ صرف حدیث اور فقہ میں امامت کے درجے پر فائز تھے، بلکہ آپ جرح وتعدیل میں بھی ممتاز مقام رکھتے تھے، عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں محمد بن واسع خراسان آئے تو قبیصہ نے کہا تمہارے درمیان داعی اسلام تشریف رکھتے ہیں، چنانچہ ان کے ارد گرد بہت سے لوگ جمع ہوگئے اور ان سے فقہ کے مختلف سوالات کئے، اس پر محمد بن واسع نے کہا کہ فقہ تو کوفہ کے جوان امام ابو حنیفہ کا پیشہ اور ان کا ہنر ہے، اس پر لوگوں نے کہا،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تذکرۃ النعمان ۲۲۸ (۲) تذکرۃ النعمان ۱۵۱