ریشم کی شرکت کی وجہ سے کپڑے میں مضبوطی پیدا ہوجاتی تھی۔(۱)
امام صاحب کی دکان
کوفہ میں حضرت عمروبن حریث صحابی رسول کا بہت بڑا اور عالی شان محل تھا جو انہوں نے کوفہ آنے کے بعد مسجد کے بغل میں بنوایا تھا، ابن سعد وغیرہ میں تصریح ہے کہ یہ بہت بڑی اور مشہور حویلی تھی، اس عالی شان حویلی میں امام صاحب کی دکان (شاپنگ مال) تھی اور یہ دکان بھی بہت مشہور تھی اس میں خز کے مختلف اقسام کے کپڑے ملتے تھے، امام صاحب بڑی تلاش وجستجوکر کے خزکے ہر قسم کے کپڑے رکھتے تھے، اگر کسی کو خز کا کوئی کپڑا کسی جگہ دستیاب نہ ہوتا تو لوگ امام صاحب کی دکان کا مشورہ دیتے اور امام صاحب کی دکان میں وہ کپڑا مل جاتا تھا، اس دکان میں نہ صرف کپڑے فروخت کئے جاتے تھے؛بلکہ خز کے کپڑے خریدے بھی جاتے تھے، موفق احمد مکی کی مناقب میں ہے کہ امام صاحب کی دکان پر باہر سے خز باف اپنا مال فروخت کرنے کے لئے لایا کرتے تھے اور ایک ایک دفعہ میں کبھی کبھی آٹھ آٹھ ہزار درہم کے کپڑے صرف ایک آدمی سے خریدے جاتے تھے۔(۲)
امام صاحب کے دکان کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ اگر کسی کا مطلوبہ خز نہیں ملتا تھا تو آپ لوگوں سے آرڈر بھی لے لیا کرتے تھے اور حسب خواہش خز مہیا کرادیا کرتے تھے، آپ کی دکان میں مالوں کی اس قدر آمدورفت ہوتی تھی کہ آرڈر کے پورا کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوتی تھی۔(۳)
کپڑا تیار کرنے کا کارخانہ
امام صاحب کی تجارت کی وسعت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) امام ابو حنیفہ کی سیاسی زندگی ص :۸۶، مکتبہ الحق ممبئی
(۲) موفق احمد مکی، مناقب ابی حنیفہ ۱؍۱۹۷، دارالکتاب العربی بیروت ۱۹۸۱ء
(۳) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۱۹۶