امام صاحب کی توثیق کرتے ہیں ؛بلکہ ان کی تعریف میں رطب اللسان نظر آتے ہیں، انہوں نے امام صاحب سے احادیث پڑھیں اور اپنے تلامذہ کو امام صاحب سے حدیث سننے کی ترغیب دلاتے تھے، آپ امام صاحب سے حدیث روایت کرتے وقت حدثنا شاھنشاہ ابوحنیفہکہتے تھے، ان کا قول ہے جو لوگ امام ابو حنیفہ کا فضل وتقدم نہیں جانتے وہ زندہ نہیں مردہ ہیں۔(۱)
ابو عاصم النبیل(۲۱۲ یا ۲۱۳ھ)
امام ابو حنیفہ کے شاگرد اور امام بخاری کے کبار شیوخ میں ہیں، امام بخاری نے اپنی جامع میں ان سے چھ ثلاثیات روایت کی ہیں، آپ حافظ الحدیث اور بڑے فقیہ تھے، محدث صیمری نے آپ کو اصحاب ابی حنیفہ میں شمار کیا ہے، ایک مرتبہ ان سے سوال کیا گیا کہ ابو حنیفہ زیادہ فقیہ ہیں یا سفیان ثوری تو فرمانے لگے امام ابو حنیفہ کا کوئی غلام بھی سفیان ثوری سے بڑا فقیہ اور دین کی سمجھ رکھنے والا ہے۔(۲)
حفص بن عبد الرحمن(م ذی القعدہ ۱۹۹ھ)
مشہور بزرگ ہیں، نیشاپور کے قاضی تھے اور امام نسائی اور ابوداؤد کے استاذ تھے، فرماتے ہیں:
میں ہر قسم کے علماء، فقہاء اور زاہدوں کے پاس بیٹھتا ہوں، لیکن ان میں سب اوصاف کے جامع امام ابو حنیفہ کے علاوہ کسی کو نہیں پایا۔(۳)
یحی بن آدم(م ربیع الاول/۲۰۳ھ)
ابو اسامہ نے ان کو امام شعبی اور سفیان ثوری کے بعد لوگوں کا سردار قرار دیا ہے(۴)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص:۲۰۳ (۲) خطیب بغدادی،تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۲، دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۷ء
(۳) موفق ۱؍۲۰۰ بحوالہ امام اعظم ابو حنیفہ ص:۱۳۱ مولفہ مفتی عزیز الرحمن، مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور
(۴) سیر اعلام النبلاء۵؍۱۷۵