ابن حبان، نسائی، دارقطنی، سرخسی، خطیب بغدادی اور حاکم وغیرہ نے امام صاحب کی سند سے روایت نقل کی ہے۔(۱) علامہ ظفر تھانوی لکھتے ہیں:
فلو جمعنا تلک الآحادیث کلہا في مجلد واحد لکان کتابا ضخما ۔
اگر تمام احادیث کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوسکتی ہے۔(۲)
امام صاحب کی کتاب الآثار، جامع المسانید اور دیگر احادیث کی کتابوں اور اس کثرت ِروایت کے باوجود اگر کوئی کہے کہ امام صاحب کی حدیث میں کوئی کتاب نہیں، یا علم حدیث میں امام صاحب کا کوئی مقام ومرتبہ نہیں تو یہ تجاہل عارفانہ، یا حسدو عناد، حق سے چشم پوشی اور انصاف سے عداوت نہیں تو اور کیا ہے؟
امام ابو حنیفہ اور روایت حدیث
یہاں ایک سوال ہوتا ہے کہ اگر امام ابو حنیفہ علم حدیث کے اس بلند مقام پر فائز تھے اور امام صاحب کے اساتذہ وتلامذہ کی فہرست بھی اس قدر وسیع ہے، علم حدیث میں امام صاحب کی کتابیں اور روایتیں موجود ہیں تو پھر احادیث کے حفظ اور نقل وروایت میں آپ کی وہ حیثیت نمایاں کیوں نہ ہوسکی جو دیگر محدثین کی ہوئی، اس کا جواب دیتے ہوئے شیخ محمد یوسف صالحی رقم طراز ہیں:
حضرت امام کو احادیث بہت زیادہ یاد ہونے کے باوجود روایتیں آپ کی سند سے بہت کم ہیں، جس کے دو بنیادی اسباب ہیں، اول یہ کہ آپ کا اہم ترین مشغلہ فقہ واجتہاد اور ادلہ شرعیہ سے احکام کا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) محمد خواجہ شریف ،امام الاعظم امام المحدثین، ص: ۱۳۶، مجلس اشاعت العلوم جامعہ نظامیہ ،حیدرآباد
(۲) مقدمہ اعلاء السنن ابو حنیفہ واصحابہ المحدثون۲۱؍۲۴