امام صاحب جب بھی مکہ جاتے تو حضرت عطاء کی خدمت میں حاضری دیتے اور مستفید ہوتے، امام صاحب سے پوچھا گیا آپ نے سب سے زیادہ فقیہ کس کودیکھا امام صاحب نے فرمایا حماد سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا، عطا بن ابی رباح سے زیادہ علوم کا جامع کسی کو نہیں پایا، امام موفق کا بیان ہے کہ امام صاحب نے عطا سے بہت روایتیں کی ہیں۔
عکرمہ (م۱۰۷ھ)
مکہ مکرمہ میں امام صاحب نے جن ا ساتذۂ حدیث سے استفادہ کیا ان میں ایک اہم نام حضرت عکرمہ کا ہے، عکرمہ حضرت عبد ا للہ بن عباس کے شاگرد اور غلام تھے، انہوں نے بہت سے صحابہ مثلا حضرت علی، ابو ہریرہ، عبد اللہ بن عمر، جابر اور ابو قتادہ سے حدیثیں سیکھی تھیں، ستر کے قریب مشہور تابعین، حدیث وتفسیر میں ان کے شاگرد ہیں، امام شعبی کہا کرتے تھے کہ قرآن کا جاننے والا عکرمہ سے بڑا کوئی نہیں رہا، سعید بن جبیر جو تابعین کے سردار تھے ان سے پوچھا گیا دنیا میں آپ سے بڑھ کر بھی کوئی عالم ہے فرمایا ہاں ’’عکرمہ‘‘(۲)
مکہ کے علاوہ مدینہ میں آپ نے فقہاء سبعہ میں سے سلیمان جو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے غلام تھے اور سالم بن عبد اللہ جو حضرت عمر فاروقؓ کے پوتے تھے ان دونوں بزرگوں سے بھی استفادہ کیا، اسی طرح حضرت امام باقر سے بھی آپ متأثر تھے اور ان کی علمی خدمت میں بھی حاضری دیا کرتے تھے،حضرت جعفر صادق (م ۱۴۸ھ)کے بارے میں آپ کا قول ہے ما رأیت أفقہ من جعفر بن محمد الصادق میں نے حضرت جعفر صادق سے زیادہ کسی کو فقیہ نہیں دیکھا۔(۳)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۷۹۱
(۲) وفیات الاعیان لابن خلکان ۳؍۲۶۵ باب عکرمہ
(۳) محمد ابو زہرہ، ابوحنیفہ حیاتہ وعصرہ ص :۸۱