نے دو سو مقرر کی، آخر میں حضرت جریر نے اس اونٹ کو آٹھ سو دینار میں خریدا اور فرمایا کہ میں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ عہد کیا تھا عام مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کا اس لئے کسی مسلمان کا نقصان نہیں کرسکتا ہوں، امام صاحب کی تجارتی زندگی میں بھی ہمیں خیر خواہی کے حیرت انگیز واقعات ملتے ہیں، چنانچہ ایک مرتبہ ایک عورت ریشم کا ایک تھان لائی اور سو درہم میں فروخت کرنا چاہا ،امام صاحب نے فرمایا تم اس کی قیمت کم بتارہی ہو، اس عورت نے اس کی قیمت دو سو درہم کردی، امام صاحب نے فرمایا اس کی قیمت اب بھی کم ہے، اس نے تین سو کردی، امام صاحب نے فرمایا قیمت اب بھی کم ہے، اس عورت نے کہا آپ میرے ساتھ مذاق کررہے ہیں، امام صاحب نے فرمایا میں مزاق نہیں کررہا ہوں، تم کسی مرد کو بلا کر پوچھ لو، چنانچہ ایک مرد آیا اور اس نے اس تھان کی قیمت پانچ سو درہم لگائی اور آپ نے پانچ سو درہم میں وہ تھان خرید لیا۔(۱)
غور کیجئے ایک عورت جو بازار کے نشیب وفراز سے ناواقف ہے اور اس نے تھان کی قیمت بہت کم بتائی؛لیکن امام صاحب نے موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا؛بلکہ الدین النصیحۃکی بنا پر اس کپڑے کو اصلی قیمت پر خریدا اور عورت کو نقصان سے بچالیا۔
عمدہ اور اطمینان بخش مال
خوش اخلاقی اور دیانت داری کے ساتھ ساتھ ضروری ہے اپنی دکان میں عمدہ اور اطمینان بخش مال رکھا جائے، اگر کوئی بہت با اخلاق اور بڑا دیانت دار ہو؛لیکن اس کے پاس عمدہ مال نہ ہو تو لوگ اس کی دکان کا رخ نہیں کرتے ہیں، مال کی عمدگی گاہک کو اس قدر مطمئن کردیتی ہے کہ وہ ہمیشہ نہ صرف خود اس دکان سے خریدنے پر مجبور ہوجاتا ہے؛ بلکہ دیگر احباب ورفقاء کو اس دکان کی طرف رہبری کرتا ہے، مال ا گر عمدہ ہو تو گاہک کو سمجھانے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) موفق احمد مکی، مناقب ابی حنیفہ ۱؍۲۰۰ دارالکتب العربی بیروت ۱۹۸۱ء، الصیمری ابو عبد اللہ حسین بن علی،اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص :۳۹ دارالکتب العربی بیروت ۱۹۷۶ء