ان کے سن وسال کے لئے نہ اٹھتا تو ان کی فقہ کے واسطہ اٹھتا اور اگر ان کی فقہ کے لئے نہ اٹھتا تو ان کے تقویٰ کے واسطے اٹھتا۔(۱)
علامہ محمد بن اثیر الشافعی(م ۶۰۶ھ)
علامہ محمد بن اثیر الشافعی فرماتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی خاص لطف اور بھید اس میں مضمر نہ ہوتا تو امت محمدیہ کا تقریبانصف حصہ کبھی ا مام ابو حنیفہ کی پیروی نہ کرتا اور اس جلیل القدر کے مسلک پر عامل ہوکر اور ان کی تقلید کرکے کبھی قرب خداوندی حاصل کرنے پر آمادہ نہ ہوتا، آج ساڑھے چار سوسال تک ان کے فقہ اور مذہب پر عمل،ان کے مذہب اور عقیدے کی صحت کی دلیل ہے ۔(۲)
یزید بن ہارون (م ۲۰۶ھ)
یزید بن ہارون کو شیخ الاسلام کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے اپنے وقت کے عابد وزاہد حضرات میں شمار ہوتے تھے، علم حدیث میں بڑی شان کے مالک تھے ان سے پوچھا گیا آدمی فتوی دینے کاکب مجاز ہوسکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا جب ابو حنیفہ کے مثل اور ان کی طرح فقیہ ہوجائے ان سے سوال کیا گیا اے ابو خالد آپ ایسی بات کہتے ہیں؟ فرمایا ہاں اس سے بھی زیادہ کہتا ہوں کیوں کہ میں نے ابو حنیفہ سے بڑا فقیہ اور متورع نہیں دیکھا، میں نے ان کو دھوپ میں ایک شخص کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا تو میں نے سوال کیا آپ دیوار کے سائے میں کیوں نہیں چلے جاتے وہ کہنے لگے کہ مالک مکان پر میرا قرضہ ہے میں نہیں پسند کرتا کہ مدیون کے مکان اور دیوار کے سائے کے نیچے بیٹھ کر اس سے منتفع ہوں، اس سے زیادہ تقویٰ اور ورع کیا ہوگا۔(۳) ان کا ہی بیان ہے میں نے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص:۷۳ الطبقات السنیۃ ۱؍۲۸
(۲) جامع الاصول ، ترجمہ ۲۷۸۰ نعمان بن ثابت ۱۲؍۹۵۲
(۳) موفق احمد مکی،مناقب ابی حنیفہ ۱؍۱۶۶، دارالکتب العربی بیروت ۱۹۸۱ء