کی، یزید بن ہارون دیر تک گردن جھکائے رہے، لوگوں نے عرض کیا، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، کچھ فرمائیے، کہنے لگے امام ابو حنیفہ متقی تھے، جو عیب ان کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں ان سے پاک تھے، دنیا کو ٹھکرانے والے تھے، عالم تھے، سچی زبان والے تھے، اپنے وقت میں سب سے بڑے حافظ ِحدیث تھے، ان کے ہم عصروں میں سے جس کو بھی میں نے پایایہی کہتے ہوئے سنا کہ ابو حنیفہ سے بڑھ کر کوئی فقیہ نہیں دیکھا۔(۱) وہ فرماتے تھے میں ایک ہزار علماء سے ملا ہوں ان میں سے اکثر حضرات سے روایت لکھ چکا ہوں، میں نے ان میں سب سے زیادہ فقیہ، سب سے زیادہ متقی، سب سے بڑا عالم، پانچ حضرات کے سوا کسی کو نہیں پایا،امام ابو حنیفہ ان میں سرفہرست ہیں۔(۲) کسی نے آپ سے سوال کیا جن فقہاء سے آپ نے ملاقات کی ان میں سب سے زیادہ فقیہ کس کو دیکھا فرمانے لگے ابو حنیفہ کو۔(۳) یزید بن ہارون سے پوچھا گیا کہ سفیان ثوری بڑے فقیہ ہیں یا ابو حنیفہ؟ انہوں نے جواب دیاسفیان ثوری حدیث کو زیادہ یاد رکھنے والے تھے اور امام ابو حنیفہ بڑے فقیہ تھے۔(۴)
مسعر بن کدام(م۱۵۵ھ)
مسعر بن کدام،محدثین میں بڑے اونچے مقام کے مالک ہیں، صحاح ستہ میں آپ کی سند سے روایات موجود ہیں، سفیان ثوری آپ کو میزان عدل کہا کرتے تھے، آپ نے سفیان بن عیینہ، یحی بن سعید القطان جیسے جلیل القدر محدثین سے علم حدیث حاصل کیا، آپ کے بارے میں یحی بن سعید کہتے تھے میں نے مسعر بن کدام سے زیادہ معتبر اور ثقہ شخص نہیں دیکھا، امام احمد فرماتے ہیں ثقہ جیسے شعبہ اور مسعر ہیں۔(۵)
امام صاحب کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں: جو شخص اپنے اور خدا کے درمیان امام صاحب کو وسیلہ بنائے گا اور ان کے مذہب پر چلے گا میں امید کرتا ہوں اس کو کوئی خوف نہیں ہوگا۔(۶)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص:۱۹۸-سید عفیفی، حیات الامام ابی حنیفہ ص:۵۴ المطبعۃ السلفیۃ قاہرہ
(۲) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص: ۳۶ (۳) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۲ (۴) الطبقات السنیۃ ۱؍۲۸
(۵) تذکرۃ الحفاظ ۱؍۱۸۸، سیر اعلام النبلاء ترجمہ مسعر ۵؍۵۷۷ (۶) عقود الجمان ص:۲۰۰