علامہ سیوطی(۸۴۹ھ/۹۱۱ھ)
علامہ سیوطی نے طبقات الحفاظ میں امام صاحب کے ترجمہ میں ذکر کیا ہے کہ امام صاحب نہ صرف محدث تھے،بلکہ حافظ الحدیث بھی تھے، اس کتاب میں انہوں نے امام صاحب کو فقیہ اہل العراق، امام اصحاب الرای، احادیث میں حضرت عطاء، زہری وغیرہ بہت سے ائمہ حدیث کے شاگرد اور امام وکیع یحی بن سعید القطان وغیرہ بہت سے ا ئمہ کے شیخ ’’اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم‘‘وغیرہ الفاظ کے ساتھ یاد کیا ہے(۱) علامہ سیوطی نے امام صاحب کے مناقب میں تبییض ا لصحیفہ نامی کتاب تحریر کی ہے۔
حافظ محمد یوسف الصالحی الشافعی (م۹۴۲ھ)
امام جلال الدین سیوطی کے شاگرد،امام ابو عبد اللہ محمد بن یوسف صالحی نے بھی اپنے استاذ کی اتباع کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ کو ان ائمہ میں شمار کیا ہے، جن کی سرکار دو عالم نے بشارت فرمائی ہے اور ان کو حفاظ حدیث کے ساتھ ساتھ اعیانِ تابعین میں شمار کیا ہے، امام صاحب کے مناقب پر انہوں نے ایک ضخیم کتاب عقود الجمان تحریر کی ہے، جس میں امام صاحب کے فضائل ومناقب کو تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
علامہ دمشقی اپنی کتاب میں امام صاحب کے متعلق لکھتے ہیں:
اعلم رحمک اللہ ان أبا حنیفۃ من کبار حفاظ الحدیث وقد تقدم انہ أٰخذ عن أربعۃ آلاف شیخ من التابعین وذکرہ الحافظ الناقد أبو عبد اللہ الذہبي في کتابہ المجتمع وطبقات المحدثین منہم ولقد أصاب وأجاد ولولا کثرۃ اعتنائہ بالحدیث ما تہیأ لہ استنباط
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱ ) طبقات الحفاظ ۱؍۳۱