اعتراف کیا ہے، وہ اپنی زبان سے نکلے ہوئے کلمات کی اہمیت سے واقف تھے، اس لئے امام صاحب کے فضائل ومناقب کے سلسلے میں ان کے اقوال کو مبالغہ پر نہیں؛بلکہ حقیقت پر محمول کرنا چاہئے، ہم یہاں پرامام صاحب کے فضائل ومناقب سے متعلق ان کے چند اقوال کو نقل کرتے ہیں:
امام ابو حنیفہ فقہ کے آفتاب ہیں
محمد بن مزاحم کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا :میںنے لوگوں میں سب سے بڑے عبادت گذار، سب سے زیادہ متقی، سب سے بڑا عالم اور سب سے بڑا فقیہ دیکھا ہے، سب سے بڑے عابد عبد العزیز بن روّاد ہیں، سب سے بڑے متقی فضیل بن عیاض ہیں، سب سے بڑے عالم سفیان ثوری ہیں،اور سب سے بڑے فقیہ امام ابو حنیفہ ہیں، پھر انہوں نے فرمایا کہ میں نے ابو حنیفہ کا مثل فقہ میں نہیں دیکھا۔(۱) عبد اللہ ابن مبارک فرماتے ہیں اگر کسی کے لئے اپنی رائے سے دین کی بابت کچھ کہنا مناسب ہوتا توا بو حنیفہ اس مرتبہ کے ہیں کہ ان کو اپنی رائے سے کچھ کہنا مناسب ہونا چاہئے۔(۲) عبد اللہ ابن مبارک فرماتے ہیں: میں نے مسعر بن کدام کو امام صاحب کے حلقے میں بیٹھے ہوئے دیکھا، وہ امام صاحب سے مسئلہ پوچھ رہے تھے اور استفادہ کررہے تھے، میں نے امام ابو حنیفہ سے زیادہ بہتر فقہ میں کسی کو گفتگو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔(۳)
عبد اللہ ابن مبارک کا بیان ہے : اگر حدیث اور اثر میں فقہ کی ضرورت پیش آئے تو اس میں ا مام مالک ،سفیان ثوری اور ابوحنیفہ کی رائے معتبر ہوگی، اور ابو حنیفہ ان سب میں عمدہ اور باریک سمجھ کے مالک اور فقہ کی باریکیوں پر غائر نگاہ رکھنے والے اور تینوں میں بڑے فقیہ ہیں۔(۴)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) سیوطی، تبییض الصحیفہ ص۱۷،تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۲ (۲) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۳
(۳) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۳ (۴) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۲