امام صاحب کا مزار اس وقت سے آج تک مرجع خلائق ہے،سلطان الپ ارسلان سلجوقی نے ۴۵۹ھ میں ان کی قبرپر ایک قبہ اور اس کے قریب ایک مدرسہ تعمیر کرایا تھا، غالبا یہ بغداد کا پہلا مدرسہ تھا مدرسہ نظامیہ اسی سال قائم ہوا تھا، لیکن اس کے بعد تعمیر کیا گیا جب اسماعیل پاشاہ بغداد پر قابض ہوا تو رافضیوں نے اس قبہ اور مدرسہ کو مسمار کردیا تھا اور اس جگہ کوڑا کرکٹ ڈالنا شروع کردیا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان اشرار سے بغداد کو بہت جلد پاک صاف کردیا ۹۷۴ھ میں سلطان سلیم بن سلیم نے از سر نو مزار پر قبے تعمیر کرائے۔(۱)
امام صاحب کی اولاد
امام صاحب کی سوانح پر عربی اور اردو میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، لیکن افسوس ہے کہ آپ کی سوانح کے بعض حصے اب بھی تشنہ لب ہیں اور باوجود تلاش بسیار کے ان سے پردہ نہیں ہٹایا جاسکاہے، امام صاحب کی ازدواجی زندگی پر کسی بھی خامہ ژرف نگاہ سے کچھ نہیں لکھا گیا ہے، امام صاحب کی ا ولاد کے سلسلے میں اتنا پتہ چلتا ہے کہ امام صاحب کی وفات کے وقت ایک فرزند ارجمند آپ کے اپنے استاذ کے ہم نام حماد تھے جو بڑے رتبے کے عالم وفاضل تھے جب ان کی الحمد ختم ہوئی تھی توامام صاحب نے بڑا اہتمام کیا تھا اور معلم کو پانچ سو درہم بطور نذرانہ عنایت فرمایا تھا، آپ کے صاحبزادے حماد علم وفضل کے ساتھ بے نیازی اور پرہیزگاری میں بھی آپ کے خلف الرشید تھے۔
شب وروز
امام صاحب کی زندگی اور ان کے روز وشب لائق تقلید ہیں، آپ ہمیشہ خیر اور نیکی کے کاموں میں مصروف رہا کرتے تھے، آپ کا معمول یہ تھا کہ آپ صبح کی نماز کے بعد درس دیتے، تمام قابل ذکر مسائل کا جواب تحریر کرتے ،پھر تدوین فقہ کی مجلس منعقد کی جاتی ،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) امام اعظم ابو حنیفہ مصنفہ مفتی عزیز الرحمن ص :۱۱۷