اگراللہ تعالیٰ مجھے امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری سے نہ ملایا ہوتا تو میں بدعتی ہوتا۔
انہیں کا قول ہے ، إنہ مخ العلم۔(۱) کہ امام صاحب علم کا مغز ہیں ، علامہ کردری سے امام صاحب کی رفعت شان اور بلندی مقام کو سنتے چلئے ،فرماتے ہیں: ما رأیت أ حداً أفقہ منہ۔(۲) میں نے امام صاحب سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا، حافظ حدیث سفیان بن عیینہ نے اپنے منصفانہ رائے کا اظہار یوں کیا ہے ما مقلت عینی مثل أبي حنیفۃ ۔(۳) میری آنکھ نے ابو حنیفہ کا مثل نہیں دیکھا شیخ الاسلام یزید بن ہارون کا قول مشہور ہے ۔
سمعت کل من أدرکتہ من أ ہل زمانہ یقول إنہ ما رأی أفقہ منہ۔(۴)
میں نے ان کے معاصرین میں سے جتنے لوگوں کو پایا سب کو یہی کہتے سنا کہ میں نے ابو حنیفہ سے بڑھ کر کوئی فقیہ نہیں دیکھا۔
حضرت امام صاحب کے فضائل و مناقب اور علمی وفقہی بالادستی کے حوالے سے یہ اساطین امت کے چند اقوال ہیں ،جن سے امام ہمام کے عالی مقام کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے، امام صاحب کے عالی مقام کے لیے اگران مجتہدین و محدثین کے اقوال کو جمع کیا جائے تو ایک دفتر جمع ہوسکتا ہے ،بطور نمونہ از خروارے چند اقوال پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
امام اعظم کا طریقۂ استنباط
امام صاحب نے اپنے فقہ کی بنیاد انہی متفق علیہ اور محکم اصولوں پر رکھی ہے جو در حقیقت علوم اسلامیہ کی بنیاد و ماخذ کی حیثیت رکھتی ہیں اور جن پر اہل حق کے تمام مذاہب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الخیرت الحسان ص:۳۳ (۲) مناقب ابی حنیفہ للکردی ص :۹۹ (۳) تاریخ بغداد :۱۳؍ ۳۳۶
(۴) الصمیری، ابو عبد اللہ حسین بن علی، اخبار ابی حنیفہ واصحابہ:۳۶، دارالکتب العربی بیروت ۱۹۷۶ء